باب
راوی: عبد بن حمید , عبدالرزاق , معمر , زہری , سالم بن عبداللہ و ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ , عبداللہ بن عمر
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي بَکْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَائِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ أَرَأَيْتَکُمْ لَيْلَتَکُمْ هَذِهِ عَلَی رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْکَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَهُ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْقَی مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَی ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ يُرِيدُ بِذَلِکَ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِکَ الْقَرْنُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
عبد بن حمید، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم بن عبداللہ و ابوبکر بن سلیمان بن ابی حثمہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حیات طیبہ کے آخری ایام میں ایک مرتبہ ہمارے ساتھ نماز عشاء پڑھی پھر سلام پھیر کر کھڑے ہوگئے اور ارشاد فرمایا دیکھو جو لوگ آج کی رات زندہ ہیں ان میں سے کوئی سو سال کے بعد زندہ نہیں رہے گا ابن عمر فرماتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ حدیث نقل کرنے میں غلطی کی اور اسے سو برس تک باقی رہنے کے معنی میں نقل کیا حالانکہ درحقیقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد یہ تھی کہ سو سال بعد اس صدی یا زمانے کے لوگ ختم ہو جائیں گے
Sayyidina Abdullah ibn Umar (RA) narrated : Allah’s Messenger led us in the salah of isha towards the end of his life. When he had finished, he stood up and said, “Do you see this night of yours ? After a hundred years from it, there will not remain anyone of those on the face of the earth today.” Ibn Umar (RA) said that the people misinterpreted Allah’s Messenger (SAW) saying as not remaining for a hundred years though he only said, “There will not remain anyone of those today on the face of the earth after a qarn” (which is a hundred years or a generation).
[Bukhari 116, Muslim 2537, Abu Dawud 4348]
——————————————————————————–