ماں اور بیٹی کو ایک شخص کے نکاح میں جمع کرنا حرام ہے
راوی: وہب بن بیان , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , زینب بنت ابی سلمہ اور ام حبیبہ ما
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْکِحْ بِنْتَ أَبِي تَعْنِي أُخْتَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحِبِّينَ ذَلِکِ قَالَتْ نَعَمْ لَسْتُ لَکَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِکَتْنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ ذَلِکَ لَا يَحِلُّ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ تَحَدَّثْنَا أَنَّکَ تَنْکِحُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَکُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِکُنَّ وَلَا أَخَوَاتِکُنَّ
وہب بن بیان، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت زینب بنت ابی سلمہ اور حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل ہیں کہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے والد کی لڑکی کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے نکاح میں کر لیں (یعنی ان کی بہن کو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس کو پسند کرتی ہو (کہ میں اس سے نکاح کروں؟) انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں۔ اس لئے کہ میں تنہا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیوی نہیں ہوں (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دوسری بیویاں ہیں) چنانچہ میری خواہش ہے کہ میرے ساتھ خیر میں کسی دوسرے کے بجائے میری بہن شریک ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میرے واسطے اس طرح کرنا حلال نہیں ہے۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جی ہاں اللہ کی قسم ہم نے تو یہ سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا ام سلمہ کی لڑکی۔ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اول تو اس نے میرے پاس پرورش پائی ہے اور اللہ کی قسم اگر وہ پرورش کی ہوئی نہ ہوتی تو جب بھی میرے واسطے حلال نہیں تھی۔ اس لئے کہ ان کے والد حضرت ابوسلمہ اور میں نے حضرت ثوبیہ کا دودھ پیا ہے یعنی کہ ہم دونوں دودھ شریک بھائی ہیں۔ تم لوگ اپنی لڑکیوں اور بہنوں کو میرے نکاح کے واسطے پیش نہ کرو (آئندہ اس کا خیال رکھنا)۔
It was narrated from ‘Irak bin Malik that Zainab bint Abi Salamah told him, that Umm Habibah said to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم “We have been saying that you want to marry Durrah bint Abi Salamah.” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “As a co-wife to Umm Salamah? Even if I were not married to Umm Salamah, she would not be permissible to me, for her father is my brother through breast-feeding.” (Sahih)