ولد الزنا کا مدعی ہونا
راوی: محمود بن خالد , محمد بن راشد
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ زَادَ وَهُوَ وَلَدُ زِنَا لِأَهْلِ أُمِّهِ مَنْ کَانُوا حُرَّةً أَوْ أَمَةً وَذَلِکَ فِيمَا اسْتُلْحِقَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ فَمَا اقْتُسِمَ مِنْ مَالٍ قَبْلَ الْإِسْلَامِ فَقَدْ مَضَی
محمود بن خالد، محمد بن راشد سے بھی اسی سند کے ساتھ اسی مفہوم کی روایت مروی ہے جس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ بچہ (ولدالزنا) اپنی ماں کے لوگوں میں مل جائے گا خواہ آزاد عورت سے ہو یا باندی سے اور یہ حکم اس میں ہے جو ابتداء اسلام میں ہو جو مال اسلام سے پہلے تقسیم ہو چکا وہ گزر گیا۔