زمانہ جاہلت میں نکاح کے طریقوں کا بیان
راوی: احمد بن صالح , عنبسہ , خالد , یونس بن یزید محمد بن مسلم بن شہاب , عروہ بن زبیر , عائشہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النِّکَاحَ کَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ عَلَی أَرْبَعَةِ أَنْحَائٍ فَکَانَ مِنْهَا نِکَاحُ النَّاسِ الْيَوْمَ يَخْطُبُ الرَّجُلُ إِلَی الرَّجُلِ وَلِيَّتَهُ فَيُصْدِقُهَا ثُمَّ يَنْکِحُهَا وَنِکَاحٌ آخَرُ کَانَ الرَّجُلُ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ إِذَا طَهُرَتْ مِنْ طَمْثِهَا أَرْسِلِي إِلَی فُلَانٍ فَاسْتَبْضِعِي مِنْهُ وَيَعْتَزِلُهَا زَوْجُهَا وَلَا يَمَسُّهَا أَبَدًا حَتَّی يَتَبَيَّنَ حَمْلُهَا مِنْ ذَلِکَ الرَّجُلِ الَّذِي تَسْتَبْضِعُ مِنْهُ فَإِذَا تَبَيَّنَ حَمْلُهَا أَصَابَهَا زَوْجُهَا إِنْ أَحَبَّ وَإِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِکَ رَغْبَةً فِي نَجَابَةِ الْوَلَدِ فَکَانَ هَذَا النِّکَاحُ يُسَمَّی نِکَاحَ الِاسْتِبْضَاعِ وَنِکَاحٌ آخَرُ يَجْتَمِعُ الرَّهْطُ دُونَ الْعَشَرَةِ فَيَدْخُلُونَ عَلَی الْمَرْأَةِ کُلُّهُمْ يُصِيبُهَا فَإِذَا حَمَلَتْ وَوَضَعَتْ وَمَرَّ لَيَالٍ بَعْدَ أَنْ تَضَعَ حَمْلَهَا أَرْسَلَتْ إِلَيْهِمْ فَلَمْ يَسْتَطِعْ رَجُلٌ مِنْهُمْ أَنْ يَمْتَنِعَ حَتَّی يَجْتَمِعُوا عِنْدَهَا فَتَقُولُ لَهُمْ قَدْ عَرَفْتُمْ الَّذِي کَانَ مِنْ أَمْرِکُمْ وَقَدْ وَلَدْتُ وَهُوَ ابْنُکَ يَا فُلَانُ فَتُسَمِّي مَنْ أَحَبَّتْ مِنْهُمْ بِاسْمِهِ فَيَلْحَقُ بِهِ وَلَدُهَا وَنِکَاحٌ رَابِعٌ يَجْتَمِعُ النَّاسُ الْکَثِيرُ فَيَدْخُلُونَ عَلَی الْمَرْأَةِ لَا تَمْتَنِعُ مِمَّنْ جَائَهَا وَهُنَّ الْبَغَايَا کُنَّ يَنْصِبْنَ عَلَی أَبْوَابِهِنَّ رَايَاتٍ يَکُنَّ عَلَمًا لِمَنْ أَرَادَهُنَّ دَخَلَ عَلَيْهِنَّ فَإِذَا حَمَلَتْ فَوَضَعَتْ حَمْلَهَا جُمِعُوا لَهَا وَدَعَوْا لَهُمْ الْقَافَةَ ثُمَّ أَلْحَقُوا وَلَدَهَا بِالَّذِي يَرَوْنَ فَالْتَاطَهُ وَدُعِيَ ابْنَهُ لَا يَمْتَنِعُ مِنْ ذَلِکَ فَلَمَّا بَعَثَ اللَّهُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَمَ نِکَاحَ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ کُلَّهُ إِلَّا نِکَاحَ أَهْلِ الْإِسْلَامِ الْيَوْمَ
احمد بن صالح، عنبسہ، خالد، یونس بن یزید محمد بن مسلم بن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ زمانہ جا ہلت میں نکاح چار طرح سے ہوتا تھا ان میں سے ایک نکاح کا طریقہ تو یہی تھا جو اب لوگوں میں جاری ہے یعنی ایک شخص دوسرے شخص کے پاس پیغام نکاح دیتا ہے اور وہ (اپنی بیٹی بہن یا جو بھی ہو) اس کا مہر مقرر کرتا ہے اور پھر نکاح کر دیتا ہے دوسرے نکاح کا طریقہ یہ تھا کہ عورت جب حیض سے فارغ ہو جاتی تو مرد اس سے کہتا کہ فلاں شخص کو بلا بھیج اور اس سے جماع کروا۔ اس کے بعد اس کا شوہر اس سے الگ رہتا اور اس سے جماع نہ کرتا یہاں تک کہ اس شخص کا حمل ظاہر ہو جاتا جس سے اس نے جماع کروایا تھا پس جب معلوم ہو جا تاکہ وہ حاملہ ہوگئی ہے تو اس کو شوہر اگر چاہتا تو اس سے جماع کرتا اور یہ طریقہ اس لئے جاری کر رکھا تھا تاکہ اچھی نسل کے بچے حاصل کئے جائیں اس نکاح کو نکاح استبضاع کہا جاتا تھا اور نکاح کا تیسرا طریقہ یہ تھا کہ آٹھ دس آدمی ایک عورت کے پاس آیا جایا کرتے اور سب اس سے جماع کرتے جب وہ حاملہ ہو جایا کرتی اور بچہ پیدا ہو جاتا چند روز کے بعد وہ سب کو بلا بھیجتی اور سب جمع ہوتے اور کوئی شخص آنے سے انکار نہیں کر سکتا تھا جب سب آ جاتے تو وہ ان سے کہتی کہ تم سب اپنا حال جا نتے ہو اور اب میرے بچہ پیدا ہو چکا ہے اور یہ بچہ تم میں سے فلاں شخص کا ہے وہ ان میں سے جس کا چاہتی نام لے دیتی اور وہ بچہ اسی شخص کو قرار پاتا۔ اور چوتھی قسم کا نکاح یہ تھا کہ بہت سے آدمی ایک عورت کے پاس جاتے (یعنی اس سے جماع کرتے) اور وہ کسی کو بھی جماع سے نہ روکتی ایسی عورتیں بغایا (طوائف) کہلاتی تھیں ان کے گھروں کے دروازے پر جھنڈے لگے رہتے تھے یہ اس بات کی علامت تھی کہ جو چاہے ان کے پاس (بغرض) جماع آ سکتا ہے پس جب وہ حاملہ ہوتی اور بچہ جنتی تو اس کے تمام آشنا اس کے پاس جمع ہوتے اور قیافہ شناش کو بلاتے پھر وہ جس کا بچہ کہہ دیتے وہ اسی کا قرار پاتا اور کوئی اس سے انکار نہیں کر سکتا تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رسول بنا کر بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعہ دور جاہلیت کے نکاحوں کے تمام طریقوں کو باطل قرار دے دیا سوائے اس طریقہ نکاح کے جو آج کل اہل اسلام میں رائج ہے۔