ماں اور باپ میں سے بچہ کی پرورش کا زیادہ حقدار کون ہے؟
راوی: حسن بن علی , عبدالرزاق , ابوعاصم , ابن جریج زیادہ , ہلال بن اسامہ , ابومیمونہ , ہلال بن اسامہ
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَأَبُو عَاصِمٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ أَنَّ أَبَا مَيْمُونَةَ سَلْمَی مَوْلًی مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ رَجُلَ صِدْقٍ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ جَائَتْهُ امْرَأَةٌ فَارِسِيَّةٌ مَعَهَا ابْنٌ لَهَا فَادَّعَيَاهُ وَقَدْ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا فَقَالَتْ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَرَطَنَتْ لَهُ بِالْفَارِسِيَّةِ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اسْتَهِمَا عَلَيْهِ وَرَطَنَ لَهَا بِذَلِکَ فَجَائَ زَوْجُهَا فَقَالَ مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ اللَّهُمَّ إِنِّي لَا أَقُولُ هَذَا إِلَّا أَنِّي سَمِعْتُ امْرَأَةً جَائَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَاعِدٌ عِنْدَهُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ سَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ وَقَدْ نَفَعَنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَهِمَا عَلَيْهِ فَقَالَ زَوْجُهَا مَنْ يُحَاقُّنِي فِي وَلَدِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا أَبُوکَ وَهَذِهِ أُمُّکَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ
حسن بن علی، عبدالرزاق، ابوعاصم، ابن جریج زیاد ہ، ہلال بن اسامہ، ابومیمونہ، حضرت ہلال بن اسامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ابومیمونہ جس کا نام سلمہ تھا اہل مدینہ کا آزاد کردہ غلام اور سچا آدمی تھا اس کا بیان ہے کہ ایک مرتبہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا اتنے میں ایک فارسی عورت آئی اس کے ساتھ اس کا بیٹا بھی تھا جس کے بارے میں میاں بیوی دعویدار تھے اور اس کے شوہر نے اس کو طلاق دے رکھی تھی اس نے فارسی زبان میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ گفتگو کی کہ میرا شوہر مجھ سے میرے بیٹے کو چھیننا چاہتا ہے حضرت ابوہریرہ نے اس کی بات سن کر کہا دونوں اس پر قرعہ اندازی کرلو یہ بات انہوں نے فارسی میں اس کو سمجھا دی۔ اس کے بعد اس کا خاوند آیا اور بولا مجھ سے میرے بچہ کے بارے میں کون جھگڑتا ہے؟ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا واللہ یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا ہوں بلکہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی۔ میں آپ کی مجلس میں موجود تھا۔ میں نے سنا وہ کہہ رہی تھی میرا شوہر مجھ سے میرا بیٹا چھیننا چاہتا ہے۔ حالانکہ میرا بیٹا مجھ کو ابوعتبہ کے کنوئیں سے پانی لا کر پلاتا ہے اور میری خدمت کرتا ہے۔ (یعنی میں نے پال پوس کر بڑا کیا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دونوں قرعہ ڈالو۔ بعد میں اس کا شوہر آیا اور بولا مجھ سے میرا بچہ کے بارے میں کون جھگڑتا ہے؟ تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لڑکے سے فرمایا۔ یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری ماں ہے ان میں سے جس کا جی چاہے تو ہاتھ پکڑ لے پس اس نے اپنی ماں کا ہاتھ پکڑ لیا اور وہ اس کو لے کر چلی گئی۔
Narrated AbuHurayrah:
Hilal ibn Usamah quoted AbuMaymunah Salma, client of the people of Medina, as saying: While I was sitting with AbuHurayrah, a Persian woman came to him along with a son of hers. She had been divorced by her husband and they both claimed him.
She said: AbuHurayrah, speaking to him in Persian, my husband wishes to take my son away.
AbuHurayrah said: Cast lots for him, saying it to her in a foreign language.
Then her husband came and asked: Who is disputing with me about my son?
AbuHurayrah said: O Allah, I do not say this, except that I heard a woman who came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) while I was sitting with him, and she said: My husband wishes to take away my son, Apostle of Allah, and he draws water for me from the well of AbuInabah, and he has been good to me.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Cast lots for him. Her husband said: Who is disputing with me about my son? The Prophet (peace_be_upon_him) said: This is your father and this your mother, so take whichever of them you wish by the hand. So he took his mother's hand and she went away with him.