اس عورت کے نفقہ کا بیان جس کو طلاق بتہ دی گئی
راوی: قعنبی , مالک , عبداللہ بن یزید , اسود بن سفیان , ابی سلمہ بن عبدالرحمن , فاطمہ بن قیس
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَی الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَکِيلَهُ بِشَعِيرٍ فَتَسَخَّطَتْهُ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا لَکِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْئٍ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَهَا لَيْسَ لَکِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيکٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّ تِلْکَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَی تَضَعِينَ ثِيَابَکِ وَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَکَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوکٌ لَا مَالَ لَهُ انْکِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَتْ فَکَرِهْتُهُ ثُمَّ قَالَ انْکِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَنَکَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ تَعَالَی فِيهِ خَيْرًا کَثِيرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ
قعنبی، مالک، عبداللہ بن یزید، اسود بن سفیان، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ابوعمرو بن حفص نے ان کو طلاق بتہ دی اس حال میں کہ وہ موجود نہیں تھے (سفر میں تھے وہیں سے طلاق دی) اور فاطمہ بن قیس کے پاس اپنے وکیل کو کچھ جو دے کر بھیجا وہ یہ تھوڑے سے جو دیکھ کر وکیل پر ناراض ہوئیں وکیل نے کہا واللہ ہمارے لئے آپ کو کچھ دینا ضروری نہ تھا فاطمہ بن قیس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور یہ قصہ بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے ذمہ تیرا نفقہ نہیں ہے نیز فرمایا شریک کے گھر میں عدت گزار پھر فرمایا نہیں اس کے پاس نہیں کیونکہ اس کے پاس ہمارے اصحاب جاتے رہتے ہیں (وہاں دقت ہو گی) بلکہ ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزار کیونکہ وہ نابینا شخص ہے تو کپڑے اتارے گی تو پردہ کی ضرورت نہیں ہوگی جب تیری عدت پوری ہو جائے تو مجھے اطلاع کرنا فاطمہ بن قیس کہتی ہیں کہ جب میری عدت پوری ہوگئی تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا کہ میرے پاس معاویہ بن سفیان اور ابوجہم کا پیغام نکاح پہنچا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوجہم تو اپنے کندھے سے لاٹھی اتارتا ہی نہیں ہے (یعنی وہ عورتوں کو مارتا ہے) اور معاویہ نادار مفلس ہے اس کے پاس کچھ مال نہیں ہے تو اسامہ بن زید سے نکاح کر لے وہ بولیں مجھے وہ پسند نہیں ہے (کیونکہ وہ آزاد کردہ غلام تھے اور سیاہ رنگ کے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسامہ بن زید سے نکاح کر لے پس میں نے انہیں سے نکاح کر لیا اور اللہ تعالیٰ نے اسامہ میں میرے لئے خیر فرمائی اور عورتیں مجھ پر رشک کرنے لگیں۔