اس عورت کے نفقہ کا بیان جس کو طلاق بتہ دی گئی
راوی: مخلد بن خالد , عبدالرزاق , معمر , زہری , عبید اللہ
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَی فَاطِمَةَ فَسَأَلَهَا فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ عِنْدَ أَبِي حَفْصٍ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّرَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَعْنِي عَلَی بَعْضِ الْيَمَنِ فَخَرَجَ مَعَهُ زَوْجُهَا فَبَعَثَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ کَانَتْ بَقِيَتْ لَهَا وَأَمَرَ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ أَنْ يُنْفِقَا عَلَيْهَا فَقَالَا وَاللَّهِ مَا لَهَا نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَکُونَ حَامِلًا فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا نَفَقَةَ لَکِ إِلَّا أَنْ تَکُونِي حَامِلًا وَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الِانْتِقَالِ فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ أَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَکَانَ أَعْمَی تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ وَلَا يُبْصِرُهَا فَلَمْ تَزَلْ هُنَاکَ حَتَّی مَضَتْ عِدَّتُهَا فَأَنْکَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَی مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِکَ فَقَالَ مَرْوَانُ لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ امْرَأَةٍ فَسَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ فَاطِمَةُ حِينَ بَلَغَهَا ذَلِکَ بَيْنِي وَبَيْنَکُمْ کِتَابُ اللَّهِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ حَتَّی لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِکَ أَمْرًا قَالَتْ فَأَيُّ أَمْرٍ يُحْدِثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَأَمَّا الزُّبَيْدِيُّ فَرَوَی الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثَ عُبَيْدِ اللَّهِ بِمَعْنَی مَعْمَرٍ وَحَدِيثَ أَبِي سَلَمَةَ بِمَعْنَی عُقَيْلٍ وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ حَدَّثَهُ بِمَعْنًی دَلَّ عَلَی خَبَرِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ قَالَ فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَی مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِکَ
مخلد بن خالد، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت عبیداللہ سے روایت ہے کہ مروان نے فاطمہ بنت قیس کے پاس قبیصہ کو حدیث دریافت کرنے کے لئے بھیجا فاطمہ نے کہا کہ میں ابوحفص کے نکاح میں تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی ابن ابی طالب کو یمن کا امیر بنا کر بھیجا تو ان کے ساتھ میرا شوہر بھی گیا اور وہیں سے اس نے مجھ کو تین طلاقوں میں سے ایک جو باقی رہ گئی تھی کہلا بھیجی اور عیاش بن ربیعہ اور حارث بن ہشام کو میرے لئے نفقہ کا حکم کیا تو وہ دونوں بولے واللہ اس کے لئے نفقہ نہیں ہے الاّ یہ کہ وہ حاملہ ہوتی یہ سن کر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض حال کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لئے نفقہ نہیں ہے مگر یہ کہ تو حاملہ ہوتی پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے شوہر کا گھر چھوڑنے کی اجازت چاہی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دیدی میں نے پوچھا اب میں کہاں رہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابن ام مکتوم کہ پاس رہ ابن ام مکتوم نابینا تھے فاطمہ اس کی موجودگی میں کپڑے اتارتی اور وہ اس کو نہ دیکھ پاتے پس فاطمہ وہیں رہیں یہاں تک کہ عدت پوری ہوگئی عدت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید سے کر دیا جب قبیصہ نے مروان کے پاس واپس جا کر یہ حال بیان کیا تو مروان نے کہا ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت سے سنی ہے اور ہم محض اس حدیث کی بنا پر اس طریقہ کو نہ چھوڑیں گے جس پر اب تک لوگ عمل پیرا ہیں ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس حدیث کو یونس نے زہری سے اسی طرح روایت کیا ہے لیکن زبیدی نے دونوں روائتیں عقیل کی طرح روایت کی ہیں اور محمد بن اسحاق نے بسند زہری روایت کرتے ہوئے کہا کہ قبیصہ بن ذویب نے عبیداللہ بن عبداللہ کی طرح روایت کیا ہے قبیصہ مروان کے پاس واپس گیا اور اس واقعہ کی خبر دی۔