صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ کھانے کا بیان ۔ حدیث 409

ترکاری کا بیان

راوی: قتیبہ بن سعید , اسماعیل بن جعفر , ربیعہ , قاسم بن محمد

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ رَبِيعَةَ أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ کَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ أَرَادَتْ عَائِشَةُ أَنْ تَشْتَرِيَهَا فَتُعْتِقَهَا فَقَالَ أَهْلُهَا وَلَنَا الْوَلَائُ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ شِئْتِ شَرَطْتِيهِ لَهُمْ فَإِنَّمَا الْوَلَائُ لِمَنْ أَعْتَقَ قَالَ وَأُعْتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي أَنْ تَقِرَّ تَحْتَ زَوْجِهَا أَوْ تُفَارِقَهُ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْتَ عَائِشَةَ وَعَلَی النَّارِ بُرْمَةٌ تَفُورُ فَدَعَا بِالْغَدَائِ فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَأُدْمٍ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ فَقَالَ أَلَمْ أَرَ لَحْمًا قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلَکِنَّهُ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَی بَرِيرَةَ فَأَهْدَتْهُ لَنَا فَقَالَ هُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا وَهَدِيَّةٌ لَنَا

قتیبہ بن سعید، اسماعیل بن جعفر، ربیعہ، قاسم بن محمد کہتے ہیں کہ بریرہ کی حدیث سے تین باتیں معلوم ہوئیں، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے چاہا کہ بریرہ کو خرید کر آزاد کریں، ان کے مالکوں نے کہا کہ ولاء کا حق ہمیں حاصل ہوگا، انہوں نے یہ ماجرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر تو خریدنا چاہتی ہے تو انہیں یہ شرط کرنے دے، کوئی بات نہیں، اس لئے کہ ولاء کا مستحق تو وہی ہے، جو آزاد کرے، چنانچہ بریرہ خرید کر آزاد کردی گئی اور انہیں اپنے شوہر کے بارے میں اختیار دیا گیا کہ یا تو اس کے ساتھ رہے یا علیحدہ ہوجائے اور ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ کے گھر تشریف لائے اور اس وقت ہانڈی چولہے پر جوش مار رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے لئے کچھ مانگا تو آپ کے پاس روٹی اور گھر کی پکی ہوئی ترکاری لائی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں گوشت نہیں دیکھ رہا ہوں، جواب دیا گیا ہاں یا رسول اللہ! وہ گوشت ہے جو بریرہ کو صدقہ میں ملا تھا، انہوں نے ہمیں ہدیہ کے طور پر بھیجا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس کے لئے صدقہ ہے، لیکن ہمارے لئے ہدیہ ہے۔

Narrated Qasim bin Muhammad:
Three traditions have been established because of Barira: 'Aisha intended to buy her and set her free, but Barira's masters said, "Her wala' will be for us." 'Aisha mentioned that to Allah's Apostle who said, "You could accept their condition if you wished, for the wala is for the one who manumits the slave." Barira was manumitted, then she was given the choice either to stay with her husband or leave him; One day Allah's Apostle entered 'Aisha's house while there was a cooking pot of food boiling on the fire. The Prophet asked for lunch, and he was presented with bread and some extra food from the home-made Udm (e.g. soup). He asked, "Don't I see meat (being cooked)?" They said, "Yes, O Allah's Apostle! But it is the meat that has been given to Barira in charity and she has given it to us as a present." He said, "For Barira it is alms, but for us it is a present."

یہ حدیث شیئر کریں