باب
راوی: حسن بن علی خلال , یزید بن ہارون , ہشام بن حسان , حسن , ضبة بن محصن , ام سلمہ ا
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ ضَبَّةَ بْنِ مِحْصَنٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهُ سَيَکُونُ عَلَيْکُمْ أَئِمَّةٌ تَعْرِفُونَ وَتُنْکِرُونَ فَمَنْ أَنْکَرَ فَقَدْ بَرِيئَ وَمَنْ کَرِهَ فَقَدْ سَلِمَ وَلَکِنْ مَنْ رَضِيَ وَتَابَعَ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا نُقَاتِلُهُمْ قَالَ لَا مَا صَلُّوا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
حسن بن علی خلال، یزید بن ہارون، ہشام بن حسان، حسن، ضبة بن محصن، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول نقل کرتی ہیں کہ آپ نے فرمایا میری امت میں عنقریب ایسے حاکم آئیں گے جنہیں تم (اچهے اعمال کى وجه سے) پسند بهى کرو گے اور (بعض کو برے اعمال کى وجه سے) ناپسند۔ پس جو ان کے منکرات کو ناپسند کرے گا وہ بری الذمہ ہے اور جو ان کے منکرات کو برا جانے گا وہ ان کے گناہ میں شریک ہونے سے بچ جائے گا لیکن جو شخص ان سے رضامندی ظاہر کرے گا اور ان کے ساتھ دے گا وہ ہلاک ہوگیا پھر کسی نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم ان سے جنگ نہ کریں فرمایا نہیں جب تک وہ نماز پڑھتے رہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے
Umm e Salamah (or Abu Salamah ) reported from the Prophet (SAW) that he said, There will come over you rulers whom you like and whom you dislike. So, he who dislikes their evil will be absolved, and he who hates them will be safe, but he who is pleased and obeys (will be destroyed). So, it was said, O Messenger of Allah, (SAW) Shall we not light them ?‘ He said, No, as long as they offer salah.
[Muslim 1854]