فاطمہ بنت قیس کی تردید
راوی: احمد بن یونس , زہیر , جعفربن برقان , میمون بن مہران
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ حَدَّثَنَا مَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدُفِعْتُ إِلَی سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فَقُلْتُ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ طُلِّقَتْ فَخَرَجَتْ مِنْ بَيْتِهَا فَقَالَ سَعِيدٌ تِلْکَ امْرَأَةٌ فَتَنَتْ النَّاسَ إِنَّهَا کَانَتْ لَسِنَةً فَوُضِعَتْ عَلَی يَدَيْ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ الْأَعْمَی
احمد بن یونس، زہیر، جعفربن برقان، میمون بن مہران سے روایت ہے کہ جب میں مدینہ میں آیا تو سعید بن المسیب کے پاس گیا اور عرض کیا فاطمہ بنت قیس کو طلاق دی گئی اور وہ اپنے گھر سے نکل گئی تھی تو سعید بن المسیب نے کہا کہ یہ فاطمہ ایسی عورت ہے جس نے لوگوں کو فتنہ میں ڈال دیا ہے جبکہ اصل بات یہ ہے کہ وہ ایک بد زبان عورت تھی اس لئے اس کو ابن ام مکتوم کے گھر میں رہنے کا حکم ہوا تھا۔