حدود میں سفارش
راوی: محمد بن رمح , لیث بن سعد , ابن شہاب , عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُکَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ فَکَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا هَلَکَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ أَنَّهُمْ کَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَکُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ قَدْ أَعَاذَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَسْرِقَ وَکُلُّ مُسْلِمٍ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذَا
محمد بن رمح، لیث بن سعد، ابن شہاب، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ مخزومی عورت جس نے چوری کی تھی کے معاملے نے قریش کو سخت پریشانی میں مبتلا کر دیا کہنے لگے اس کی سفارش اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کون کرے؟ لوگوں نے کہا اس کی ہمت کسی میں نہیں سوائے اسامہ بن زید کے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چہیتے ہیں۔ آخر اسامہ بن زید کے آپ سے بات کی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں سفارش کر رہے ہو پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ بیان کیا پھر فرمایا تم سے پہلے لوگ اسی وجہ سے ہلاک ہوئے کہ جب کوئی بڑا آدمی ان میں چوری کا مرتکب ہوتا تو اس کے بغیر سزا کے چھوڑ دیتے اور جب کوئی کمزور ان میں چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اللہ کی قسم اگر محمد کی بیٹی فاطمہ بھی چوری کرتی تو میں اس کا ہاتھ ضرور کاٹ دیتا۔
It was narrated from Aishah that Quraish became concerned about the case of the Makhzumi woman who had stolen, and they said: "Who Will speak to the the Messenger of Allah Concerning her?." They said: "Who would dare to do that other than Usama h bin Zaid, the beloved Messenger of Allah?" So Usamah spoke to. him, and the Messenger of Allah. said "Are you interceding Concerning one of the legal punishments of Allah?". Then he stood up and addressed (the people) and said: "0 people! those who came before you were only destroyed because when one of their nobles stole, they let him off but when one of the weak people among them stole, they would carry out the punishment on him. By Allah if Fatimah the daughter of Muhammad were to steal, I would cut off her hand”