جنت کے دریا اور نہریں
راوی:
وعن حكيم بن معاوية قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إن في الجنة بحر الماء وبحر العسل وبحر اللبن وبحر الخمر ثم تشقق الأنهار بعد " . رواه الترمذي
" اور حکیم ابن معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" جنت میں پانی کا دریا ہے ، اور شہد کا دریا ہے، اور دودھ کا دریا ہے اور شراب کا دریا ہے اور پھر (جنتیوں کے داخل ہونے کے بعد) ان دریاؤں سے نہریں نکلیں گی۔" (ترمذی) دارمی نے اس روایت کو معاویہ سے نقل کیا ہے۔"
تشریح :
ظاہر ہے کہ حدیث میں مذکورہ دریاؤں سے مراد ان نہروں کے چشمے اور منبع ہیں جن کا ذکر قرآن کی اس آیت میں کیا گیا ہے۔
( فِيْهَا اَنْهٰرٌ مِّنْ مَّا ءٍ غَيْرِ اٰسِنٍ وَاَنْهٰرٌ مِّنْ لَّبَنٍ لَّمْ يَتَغَيَّرْ طَعْمُه وَاَنْهٰرٌ مِّنْ خَمْرٍ لَّذَّةٍ لِّلشّٰرِبِيْنَ ڬ وَاَنْهٰرٌ مِّنْ عَسَلٍ مُّصَفًّى ) 47۔ محمد : 15)
" اس (جنت ) میں بہت سی نہریں تو ایسے پانی کی ہیں جس میں ذرا تغیر نہ ہوگا اور بہت نہ ہوگا اور بہت سی نہریں دودھ کی ہیں جن کا ذائقہ ذرا بدلہ ہوا نہ ہوگا اور بہت سی نہریں شراب کی ہیں جو پینے والوں کو بہت لذیذ معلوم ہوں گی اور بہت سی نہریں ہیں شہد کی جو بالکل صاف شفاف ہوگا ۔" یہ نہریں وہ ہوں گی جو حدیث میں مذکورہ دریاؤں سے نکلیں گی ، اور پھر ان نہروں سے چھوٹی چھوٹی نہریں شاخ در شاخ نکل کر ابرار و اخیار کے خیموں کی طرف جاری ہونگی اور محلات کے نیچے بہیں گیں۔
بعض حضرات نے یہ کہا ہے کہ حدیث میں جن دریاؤں کا ذکر ہے وہ دراصل وہی نہریں ہے جن کو قرآن کی مذکورہ آیت میں" نہر" ہی کے نام سے ذکر کیا گیا ہے فرق صرف اتنا ہے کہ حدیث میں ان کو " دریا " سے تعبیر کیا گیا ہے اور قرآن نے ان کو ان کے معنی " جاری ہونے اور بہنے کی مناسبت سے نہر کا نام دیا ہے ۔