جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 226

دنیا سے بے رغبتی کے بارے میں

راوی: عبداللہ بن عبدالرحمن , محمد بن مبارک , عمرو بن واقد , یونس بن حلبس , ابوادریس خولانی , ابوذر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ حَلْبَسٍ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الزَّهَادَةُ فِي الدُّنْيَا لَيْسَتْ بِتَحْرِيمِ الْحَلَالِ وَلَا إِضَاعَةِ الْمَالِ وَلَکِنَّ الزَّهَادَةَ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَکُونَ بِمَا فِي يَدَيْکَ أَوْثَقَ مِمَّا فِي يَدَيْ اللَّهِ وَأَنْ تَکُونَ فِي ثَوَابِ الْمُصِيبَةِ إِذَا أَنْتَ أُصِبْتَ بِهَا أَرْغَبَ فِيهَا لَوْ أَنَّهَا أُبْقِيَتْ لَکَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ اسْمُهُ عَائِذُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَعَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ مُنْکَرُ الْحَدِيثِ

عبداللہ بن عبدالرحمن، محمد بن مبارک، عمرو بن واقد، یونس بن حلبس، ابوادریس خولانی، حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ زہد صرف حلال کو حرام کر دینے اور مال کو ضائع کر دینے ہی کا نام نہیں بلکہ زہد یہ ہے کہ جو کچھ تیرے ہاتھ میں ہے وہ اس سے زیادہ قابل اعتماد نہ ہو جو اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اور جب تجھے مصیبت پہنچے تو اس کے ثواب میں زیادہ رغبت رکھے اور یہ خواہش ہو کہ کاش یہ میرے لئے باقی رہتی یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اس سند سے جانتے ہیں کہ ابوادریس خولانی کا نام عائش بن عبداللہ ہے اور عمرو بن واقد منکرالحدیث تھا

Sayyidina Abu Dharr (RA) reported from the Prophet (SAW) that he said, “Asceticism in this world is not to forbid the lawful to oneself or to waste property. But, asceticism in this world is that you rely more on what is in Allah’s hand than on what is in your hand and that you long for reward against hardship to such an extent that you wish that it would beset you continuously.”

[Ibn e Majah 4100]

یہ حدیث شیئر کریں