روزے میں پچھنے لگوانے کی اجازت
راوی: احمد بن حنبل , عبدالرحمن , بن مہدی , سفیان , عبدالرحمن بن ابی لیلی نے صحابی کے واسطہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ الْحِجَامَةِ وَالْمُوَاصَلَةِ وَلَمْ يُحَرِّمْهُمَا إِبْقَائً عَلَی أَصْحَابِهِ فَقِيلَ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّکَ تُوَاصِلُ إِلَی السَّحَرِ فَقَالَ إِنِّي أُوَاصِلُ إِلَی السَّحَرِ وَرَبِّي يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي
احمد بن حنبل، عبدالرحمن، بن مہدی، سفیان، حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی نے ایک صحابی کے واسطہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پچھنے لگوانے اور یکے بعد دیگرے (بغیر افطار کے) روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے لیکن اپنے اصحاب پر شفقت فرماتے ہوئے اس کو حرام قرار نہیں دیا صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو روزہ کو سحر تک ملا دیتے ہیں (یعنی دو روزوں کے بیچ میں افطار نہیں کرتے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں میں روزہ کو سحر تک ملا دیتا ہوں کیونکہ میرا رب (باطنی طور پر) مجھے کھانا کھلاتا اور پانی پلاتا ہے۔