یہود ونصاری اور مجوس کے جزیہ کا بیان
راوی:
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِنَّ فِي الظَّهْرِ نَاقَةً عَمْيَائَ فَقَالَ عُمَرُ ادْفَعْهَا إِلَی أَهْلِ بَيْتٍ يَنْتَفِعُونَ بِهَا قَالَ فَقُلْتُ وَهِيَ عَمْيَائُ فَقَالَ عُمَرُ يَقْطُرُونَهَا بِالْإِبِلِ قَالَ فَقُلْتُ کَيْفَ تَأْکُلُ مِنْ الْأَرْضِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ أَمِنْ نَعَمْ الْجِزْيَةِ هِيَ أَمْ مِنْ نَعَمْ الصَّدَقَةِ فَقُلْتُ بَلْ مِنْ نَعَمْ الْجِزْيَةِ فَقَالَ عُمَرُ أَرَدْتُمْ وَاللَّهِ أَکْلَهَا فَقُلْتُ إِنَّ عَلَيْهَا وَسْمَ الْجِزْيَةِ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ فَنُحِرَتْ وَکَانَ عِنْدَهُ صِحَافٌ تِسْعٌ فَلَا تَکُونُ فَاکِهَةٌ وَلَا طُرَيْفَةٌ إِلَّا جَعَلَ مِنْهَا فِي تِلْکَ الصِّحَافِ فَبَعَثَ بِهَا إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَکُونُ الَّذِي يَبْعَثُ بِهِ إِلَی حَفْصَةَ ابْنَتِهِ مِنْ آخِرِ ذَلِکَ فَإِنْ کَانَ فِيهِ نُقْصَانٌ کَانَ فِي حَظِّ حَفْصَةَ قَالَ فَجَعَلَ فِي تِلْکَ الصِّحَافِ مِنْ لَحْمِ تِلْکَ الْجَزُورِ فَبَعَثَ بِهِ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِمَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ تِلْکَ الْجَزُورِ فَصُنِعَ فَدَعَا عَلَيْهِ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارَ
عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ أَنْ يَضَعُوا الْجِزْيَةَ عَمَّنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الْجِزْيَةِ حِينَ يُسْلِمُونَ
اسلم بن عدوی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا حضرت عمر بن خطاب سے کہ شتر خانے میں ایک اندھی اونٹنی ہے تو فرمایا حضرت عمر نے وہ اونٹنی کسی گھروالوں کو دے دے تاکہ وہ اس سے نفع اٹھائیں میں نے کہا وہ اندھی ہے حضرت عمر نے کہا اس کو اونٹوں کی قطار میں باندھ دیں گے میں نے کہا وہ چارہ کیسے کھائے گی حضرت عمر نے کہا وہ جزیے کے جانوروں میں سے ہے یا صدقہ کے میں نے کہا وہ جزیے کے حضرت عمر نے کہا و اللہ تم لوگوں نے اس کے کھانے کا ارادہ کیا ہے میں نے کہا نہیں اس پر نشانی جزیہ کی موجود ہے تو حکم کیا حضرت عمر نے اور وہ نحر کی گئی اور حضرت عمر کے پاس نو پیالے تھے جو میوہ یا اچھی چیز آتی آپ ان میں رکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کو بھیجا کرتے اور سب سے آخر میں اپنی بیٹی حفصہ کے پاس بھیجتے اگر وہ چیز کم ہوتی تو کمی حفصہ کے حصے میں ہوتی تو پہلے آپ نے گوشت کو پیالوں میں ڈال کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیبیوں کو روانہ کیا بعد اس کے پکانے کا حکم کیا اور سب مہاجرین اور انصار کی دعوت کر دی ۔
امام مالک کو پہنچا کہ عمر بن عبدالعزیز نے لکھ بھیجا اپنے عاملوں کو جو لوگ جزیہ والوں میں سے مسلمان ہوں ان کا جزیہ معاف کریں ۔
Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from his father that he said to Umar ibn al-Khattab, "There is a blind she-camel behind the house,'' soUmar said, "Hand it over to a household so that they can make (some) use of it." He said, "But she is blind." Umar replied, "Then put it in a line with other camels." He said, "How will it be able to eat from the ground?" Umar asked, "Is it from the livestock of the jizya or the zakat?" and Aslam replied, "From the livestock of the jizya." Umar said, "By AIIah, you wish to eat it." Aslam said, "It has the brand of the jizya on it." So Umar ordered it to be slaughtered. He had nine platters, and on each of the platters he put some of every fruit and delicacy that there was and then sent them to the wives of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, and the one he sent to his daughter Hafsa was the last of them all, and if there was any deficiency in any of them it was in Hafsa's portion.
"He put meat from the slaughtered animal on the platters and sent them to the wives of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, and he ordered what was left of the meat of the slaughtered animal to be prepared. Then he invited the Muhajirun and the Ansar to eat it."
Malik said, "I do not think that livestock should be taken from people who pay the jizya except as jizya."