جن لوگوں پر صدقہ فطر واجب ہے ان کا بیان
راوی:
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يُخْرِجُ زَکَاةَ الْفِطْرِ عَنْ غِلْمَانِهِ الَّذِينَ بِوَادِي الْقُرَی وَبِخَيْبَرَ
حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّ أَحْسَنَ مَا سَمِعْتُ فِيمَا يَجِبُ عَلَی الرَّجُلِ مِنْ زَکَاةِ الْفِطْرِ أَنَّ الرَّجُلَ يُؤَدِّي ذَلِکَ عَنْ کُلِّ مَنْ يَضْمَنُ نَفَقَتَهُ وَلَا بُدَّ لَهُ مِنْ أَنْ يُنْفِقَ عَلَيْهِ وَالرَّجُلُ يُؤَدِّي عَنْ مُکَاتَبِهِ وَمُدَبَّرِهِ وَرَقِيقِهِ کُلِّهِمْ غَائِبِهِمْ وَشَاهِدِهِمْ مَنْ کَانَ مِنْهُمْ مُسْلِمًا وَمَنْ کَانَ مِنْهُمْ لِتِجَارَةٍ أَوْ لِغَيْرِ تِجَارَةٍ وَمَنْ لَمْ يَکُنْ مِنْهُمْ مُسْلِمًا فَلَا زَکَاةَ عَلَيْهِ فِيهِ قَالَ مَالِک فِي الْعَبْدِ الْآبِقِ إِنَّ سَيِّدَهُ إِنْ عَلِمَ مَکَانَهُ أَوْ لَمْ يَعْلَمْ وَکَانَتْ غَيْبَتُهُ قَرِيبَةً وَهُوَ يَرْجُو حَيَاتَهُ وَرَجْعَتَهُ فَإِنِّي أَرَی أَنْ يُزَکِّيَ عَنْهُ وَإِنْ کَانَ إِبَاقُهُ قَدْ طَالَ وَيَئِسَ مِنْهُ فَلَا أَرَی أَنْ يُزَکِّيَ عَنْهُ قَالَ مَالِک تَجِبُ زَکَاةُ الْفِطْرِ عَلَی أَهْلِ الْبَادِيَةِ کَمَا تَجِبُ عَلَی أَهْلِ الْقُرَی وَذَلِکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ زَکَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ عَلَی النَّاسِ عَلَی کُلِّ حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثَی مِنْ الْمُسْلِمِينَ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر صدقہ فطر نکالتے اپنے غلاموں کی طرف سے جو وادی قری اور خیبر میں تھے ۔
کہا مالک نے جو بہتر سنا ہے اس باب میں وہ یہ ہے کہ آدمی اس شخص کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرے جس کا نان ونفقہ اس پر واجب ہے اور اس پر خرچ کرنا ضروری ہے اور اپنے غلام اور مکاتب اور مدبر اور سب کی طرف سے صدقہ ادا کرے خواہ یہ غلام حاضر ہوں یا غائب شرط یہ ہے کہ وہ مسلمان ہوں تجارت کے واسطے ہوں یا نہ ہوں اور جو ان میں مسلمان نہ ہو اس کی طرف سے صدقہ فطر نہ دے ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi that Abdullah ibn Umar used to pay the zakat al-fitr for those slaves of his that were at Wadi'l-Qura and Khaybar.