دولہا کو ہدیہ اور تحفہ دینا
راوی: قتیبہ , جعفر , جعد ابوعثممان , انس
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ وَهُوَ ابْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ تَزَوَّجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بِأَهْلِهِ قَالَ وَصَنَعَتْ أُمِّي أُمُّ سُلَيْمٍ حَيْسًا قَالَ فَذَهَبَتْ بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ أُمِّي تُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَتَقُولُ لَکَ إِنَّ هَذَا لَکَ مِنَّا قَلِيلٌ قَالَ ضَعْهُ ثُمَّ قَالَ اذْهَبْ فَادْعُ فُلَانًا وَفُلَانًا وَمَنْ لَقِيتَ وَسَمَّی رِجَالًا فَدَعَوْتُ مَنْ سَمَّی وَمَنْ لَقِيتُهُ قُلْتُ لِأَنَسٍ عِدَّةُ کَمْ کَانُوا قَالَ يَعْنِي زُهَائَ ثَلَاثَ مِائَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَتَحَلَّقْ عَشَرَةٌ عَشَرَةٌ فَلْيَأْکُلْ کُلُّ إِنْسَانٍ مِمَّا يَلِيهِ فَأَکَلُوا حَتَّی شَبِعُوا فَخَرَجَتْ طَائِفَةٌ وَدَخَلَتْ طَائِفَةٌ قَالَ لِي يَا أَنَسُ ارْفَعْ فَرَفَعْتُ فَمَا أَدْرِي حِينَ رَفَعْتُ کَانَ أَکْثَرَ أَمْ حِينَ وَضَعْتُ
قتیبہ، جعفر، جعد ابوعثممان، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نکاح فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی اہلیہ محترمہ کے پاس گئے اور میری والدہ صاحبہ ام سلیم نے حیس تیار کیا (یہ ایک قسم کا کھانا ہے جو کہ کھجور اور گھی سے تیار کیا جاتا ہے) پھر اس کو میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں لے گیا اور میں نے عرض کیا کہ میری والدہ محترمہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام فرمایا ہے اور کہا ہے کہ یہ تھوڑی سی چیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے واسطے ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو رکھ دو اور تم فلاں فلاں شخص کو بلا کر لے آؤ۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے کچھ حضرات کا نام لیا تھا اور جو شخص مجھ سے ملا تو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد نے دریافت کیا کہ کس قدر آدمی ہو گئے تھے انہوں نے فرمایا کہ تین سو آدمی۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ دس دس آدمی گھیرا بنا کر بیٹھ جاؤ اور ہر شخص اپنے سامنے سے کھائے۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ تمام کے تمام لوگ پیٹ بھر کر کھا گئے پھر حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ پھر دوسرے لوگ آئے اور وہ لوگ بھی کھا گئے۔ اسی طریقہ سے ایک گروہ آتا تھا اور ایک چلا جاتا تھا۔ جب تمام کے تمام لوگ کھا چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے انس تم اٹھاؤ یعنی وہ کھانا جو کہ لا کر رکھا گیا تھا۔ وہ کھانا اٹھا لیا حضرت انس فرماتے ہیں کہ مجھ کو یہ علم نہ ہو سکا کہ وہ کھانا اٹھاتے وقت بہت تھا یا رکھنے کے وقت؟
It was narrated from Humaid At-TawIi that he heard Anas say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم established the bond of brotherhood between (some of) the Quraish and (some of) the Ansar, and he established the bond of brotherhood between Saad bin Ar Rabi’ and ‘Abdur-Rahman bin ‘Awf. Saad said to him: ‘I have wealth, which I will share equally between you and me. And I have two wives, so look and see which one you like better, and I will divorce her, and when her ‘Iddah is over you can marry her.’ He said:
‘May Allah bless your family and your wealth for you. Show me — i.e., where the market is.’ And he did not come back until he brought some ghee, and cottage cheese that he had left over. He said: ‘The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم saw traces of yellow perfume on me and he said: ‘What is this for?’ I said: ‘I have married a woman from among the Ansar.’ He said: ‘Give a WalImah (wedding feast) even if it is with one sheep.” (Sahih)