دوزخیوں کے منہ کی بدہئیتی :
راوی:
وعن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : ( وهم فيها كالحون )
قال : " تشويه النار فتقلص شفته العليا حتى تبلغ وسط رأسه وتسترخي شفته السفلى حتى تضرب سرته " . رواه الترمذي
اور حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت قرآنی کے ان الفاظ (تَلْفَحُ وُجُوْهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيْهَا كٰلِحُوْنَ) 23۔ المؤمنون : 104) کی وضاحت میں فرمایا کہ دوزخ کی آگ کافر کے منہ (کے گوشت ) کو بھون ڈالے گی جس سے اس کے اوپر کا ہونٹ اوپر کو سمٹ جائے گا یہاں تک کہ سر کے درمیانی حصہ تک پہنچے گا اور نیچے کا ہونٹ لٹک جائے گا یہاں تک کہ ناف تک پہنچ جائے گا ۔" (ترمذی)
تشریح :
قرآن کی مذکورہ جس آیت میں ہے وہ پوری یوں ہے ۔
(تَلْفَحُ وُجُوْهَهُمُ النَّارُ وَهُمْ فِيْهَا كٰلِحُوْنَ) 23۔ المؤمنون : 104)
" جہنم کی آگ ان دوزخیوں کے چہروں کو جھلستی ہوگی اور اس جہنم میں ان کے چہرے بگڑے ہوں گے۔"
لفظ " کالح" سے مراد وہ شخص ہوتا ہے جس کا ہونٹ سکڑ کر اوپر چڑھ گیا ہو اور دانت کھل گئے ہوں بعض مفسرین نے تو کالحون کا ترجمہ یہ کیا ہے کہ ان کی تیوریاں چڑھی ہوئی ہوں گی " اور بعض مفسرین نے یہ لکھا ہے کہ ان کے دانت کھلے ہوں گے !" یہ دوسرا ترجمہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مذکورہ وضاحت کے زیادہ مناسب ہے لیکن ان کے چہڑے بگڑے ہونگے " ایک ایسا ترجمہ ہے جس میں لغوی معنی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وضاحت، سب کی رعایت ہوجاتی ہے ۔