مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ دوزخ اور دوزخیوں کا بیان ۔ حدیث 251

دوزخیوں کو باندھنے کی زنجیر :

راوی:

وعن عبد الله بن عمرو بن العاص قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لو أن رصاصة مثل هذه – وأشار إلى مثل الجمجمة – أرسلت من السماء إلى الأرض وهي مسيرة خمسمائة سنة لبلغت الأرض قبل الليل ولو أنها أرسلت من رأس السلسلة لسارت أربعين خريفا الليل والنهار قبل أن تبلع أصلها أو قعرها " رواه الترمذي

اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر سیسہ ( رانگے ) کا ایک گولہ جو اس جیسا ہو، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر کی طرف اشارہ کیا کہ کھوپڑی جیسا ہو ۔ ( یعنی سیسے کا وہ گولہ جو کھوپڑی کی طرح گول اور بھاری ہونے کی وجہ سے نہایت سرعت کے ساتھ لڑھکنے والا ہو) آسمان سے زمین کی طرف پھینکا جائے جس کا درمیانی فاصلہ پانچ سوبرس کی مسافت کے برابر ہے تو یقینًا وہ (گولہ ) ایک رات گزرنے سے پہلے (یعنی مختصر مدت میں ) زمین پر پہنچ جائے لیکن اگر وہ گولہ زنجیر کے سرے سے چھوڑا جائے تو چالیس سال تک مسلسل دن و رات لڑھکنے کے باوجود اس کی زنجیر کی جڑ یعنی اس کے آخری سرے تک یا یہ فرمایا کہ اس کی تہ تک نہ پہنچے ۔ (ترمذی)

تشریح :
" زنجیر " سے مراد وہ زنجیر ہے جس میں کافر ودوزخی اس طرح جکڑا جائے گا کہ وہ اس کی مقعد میں ڈال کر نتھنوں میں سے نکالی جائے گی، اس زنجیر کا ذکر قرآن کریم کے ان الفاظ میں ہے ۔
ثم فی سلسلۃ ذرعہا سبعون ذراعا فاسلکوہ ۔
" (فرشتوں کو حکم ہوگا کہ ) اس (دوزخی ) کو ایک زنجیر میں جکڑو جس کی لمبائی ستر گز ہے "
اس موقع پر اشکال پیدا ہوتا ہے کہ جب قرآن کی رو سے اس زنجیر کی لمبائی ستر گز ہوگی تو وہ اس قدر مسافت کے برابر کیسے ہوسکتی ہے جس کا ذکر حدیث میں کیا گیا ہے اس کا جواب یہ ہے کہ اول تو ستر گز " سے مخصوص عدد اور زنجیر کی متعین لمبائی مراد نہیں ہے بلکہ اس عدد سے (کثرت ومبالغہ ) مراد ہے ، دوسرے یہ کہ وہاں کے گز کو اس دنیا کے گز پر قیاس نہ کرنا چاہے ، اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہاں کا گز کتنا لمبا ہوگا اور اس کی کیا صورت ہوگی ۔ اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے ۔ آخرت کے" قیراط " کو احد پہاڑ کے برابر فرمایا گیا ہے ۔
ایک بزرگ نوف بکالی سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا : ستر گز اس طرح کے ہوں گے کہ ہرگز دو ہتوں کے برابر ہوگا اور ہر دوہتا اس فاصلہ کے برابر لمبا ہوگا جو اس جگہ (کوفہ ) اور مکہ کے درمیان ہے ۔ حضرت حسن بصری رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ ہی جانتا ہے کہ اس گز کی مقدار کیا ہوگی۔
بہرحال حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جس زنجیر میں کافر دوزخی کو جکڑا جائے گا اگر اس کی لمبائی کا اندازہ لگانا چاہو تو اس سے لگاؤ کہ اگر ایک سیسے کا گولہ آسمان سے چھوڑا جائے اور باوجودیکہ زمین وآسمان کے درمیان پانچ سوبرس کی مسافت کے برابر فاصلہ ہے وہ گولہ بہت تھوڑی سی دیر میں زمین پر پہنچ جائے گا کیونکہ گول اور بھاری چیز اوپر سے نیچے کو بہت جلدی آتی ہے لیکن اگر وہی گولہ اس زنجیر کے ایک سرے سے لڑھکایا جائے اور آسمان سے زمین والی اسی تیز رفتاری کے ساتھ چالیس سال تک لڑھکتا رہے تب بھی اس زنجیر کے دوسرے سرے تک پہنچ نہیں پائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں