جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ گواہیوں کا بیان ۔ حدیث 265

باب

راوی: موسی بن عبدالرحمن کندی , زید بن حباب , مسعودی , عمرو بن مرة , ابراہیم , علقمة , عبداللہ

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْکِنْدِيُّ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ أَخْبَرَنِي الْمَسْعُودِيُّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ نَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی حَصِيرٍ فَقَامَ وَقَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوْ اتَّخَذْنَا لَکَ وِطَائً فَقَالَ مَا لِي وَمَا لِلدُّنْيَا مَا أَنَا فِي الدُّنْيَا إِلَّا کَرَاکِبٍ اسْتَظَلَّ تَحْتَ شَجَرَةٍ ثُمَّ رَاحَ وَتَرَکَهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

موسی بن عبدالرحمن کندی، زید بن حباب، مسعودی، عمرو بن مرة، ابراہیم، علقمة، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بوریے پر سو کر اٹھے تو آپ کے جسم مبارک پر چٹائی کے نشانات تھے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں اجازت دیجئے کہ آپ کے لئے ایک بچھونا بنا دیں آپ نے فرمایا مجھے دنیا سے کیا کام میں تو دنیا میں اس طرح ہوں کہ جیسے کوئی سوار کسی درخت کے نیچے سائے کی وجہ سے بیٹھ گیا پھر وہاں سے روانہ ہوگیا اور درخت کو چھوڑ دیا اس باب میں حضرت ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے یہ حدیث صحیح ہے

Sayyidina Abdullah (R.A) narrated: Allah’s Messenger (SAW) slept on a reed mat. He got up and its marks were impressed on his body. We said, “0 Messenger of Allah, if we could fetch for you a bed!” He said, “What have Ito do with the world? I am not in this world but like a rider who shades himself under a tree only to move onward and leave it.”

[Ibn e Majah4109, Ahmed 3709]

یہ حدیث شیئر کریں