باب
راوی: محمد بن مثنی , ابوداؤد , ابوسنان شیبانی , حبیب بن ابی ثابت , ابوصالح , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ يَعْمَلُ الْعَمَلَ فَيُسِرُّهُ فَإِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ أَعْجَبَهُ ذَلِکَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُ أَجْرَانِ أَجْرُ السِّرِّ وَأَجْرُ الْعَلَانِيَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رَوَی الْأَعْمَشُ وَغَيْرُهُ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَأَصْحَابُ الْأَعْمَشِ لَمْ يَذْکُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَقَدْ فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ فَقَالَ إِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ فَأَعْجَبَهُ فَإِنَّمَا مَعْنَاهُ أَنْ يُعْجِبَهُ ثَنَائُ النَّاسِ عَلَيْهِ بِالْخَيْرِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتُمْ شُهَدَائُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَيُعْجِبُهُ ثَنَائُ النَّاسِ عَلَيْهِ لِهَذَا لِمَا يَرْجُو بِثَنَائِ النَّاسِ عَلَيْهِ فَأَمَّا إِذَا أَعْجَبَهُ لِيَعْلَمَ النَّاسُ مِنْهُ الْخَيْرَ لِيُکْرَمَ عَلَی ذَلِکَ وَيُعَظَّمَ عَلَيْهِ فَهَذَا رِيَائٌ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ فَأَعْجَبَهُ رَجَائَ أَنْ يَعْمَلَ بِعَمَلِهِ فَيَکُونُ لَهُ مِثْلُ أُجُورِهِمْ فَهَذَا لَهُ مَذْهَبٌ أَيْضًا
محمد بن مثنی، ابوداؤد، ابوسنان شیبانی، حبیب بن ابی ثابت، ابوصالح، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایات ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس شخص کے متعلق کیا حکم ہے جو اپنے کسی نیک عمل کو چھپاتا ہے لیکن جب وہ ظاہر ہو جاتا ہے تو بھی وہ اس کے ظاہر ہو جانے کو پسند کرتا ہے آپ نے فرمایا اس کے لئے دو اجر ہیں ایک چھپانے کا اور دوسرا ظاہر ہو جانے کا یہ حدیث غریب ہے اعمش نے حبیب بن ابی ثابت سے اور وہ ابوصالح سے یہ حدیث مرسلاً نقل کرتے ہیں بعض اہل علم اس حدیث کی تفسیر اس طرح کرتے ہیں کہ جب اس کی نیکی لوگوں پر ظاہر ہو جاتی ہے اور وہ اس کی تعریف کرتے ہیں تو وہ اس سے خوش ہوتا ہے اور اسے آخرت میں بہتر معاملے کی امید ہوتی ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اللہ کی زمین پر گواہ ہو لیکن اگر کوئی شخص لوگوں کے اس سے مطلع ہونے کو اس لئے پسند کرے کہ وہ اس کی تعظیم کریں گے تو یہ ریاکاری ہے جبکہ بعض علماء یہ بھی کہتے ہیں کہ لوگوں کے اس کے بھلائی سے مطلع ہونے پر خوشی کا مطلب یہ ہے کہ لوگ بھی اس نیک کام میں اس کی اتباع کریں گے اور اسے بھی اجر ملے گا تو یہ ایک مناسب بات ہے
Sayyidina Abu Hurayrah (RA) reported that a man said to Allah’s Messenger (SAW) “O Messenger of Allah, a man performs a deed and keeps it a secret. But when it becomes known, it pleases him.” He said, “He has two rewards, reward for the secret and reward for it being known.”
[Ibn e Majah 4226]