عاشورہ کے دن روزہ رکھنا
راوی: عبداللہ بن مسلمہ , مالک , ہشام بن عروہ , عائشہ
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ کَانَ يَوْمُ عَاشُورَائَ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ کَانَ هُوَ الْفَرِيضَةُ وَتُرِکَ عَاشُورَائُ فَمَنْ شَائَ صَامَهُ وَمَنْ شَائَ تَرَکَهُ
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت ہے کہ عاشورہ (دس محرم) وہ دن ہے جس میں زمانہ جاہلیت میں قریش کے لوگ روزہ رکھا کرتے تھے اس زمانہ میں آپ بھی روزہ رکھتے تھے۔ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو آپ نے اس دن روزہ رکھا اور دوسرے لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا پھر جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو رمضان کے روزے تو فرض رہے اور عاشورہ کا روزہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چھوڑ دیا۔ اب اختیار ہے جس کا جی چاہے روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔