گر کوئی شخص عدت کے خلاف طلاق دے (یعنی حالت حیض میں طلاق دے) تو کیا حکم ہے؟
راوی: یعقوب بن ابراہیم , ابن علیہ , یونس , محمد بن سیرین , یونس بن جبیر
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ رَجُلٌ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَ أَتَعْرِفُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ فَإِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَأَتَی عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ فَأَمَرَهُ أَنْ يُرَاجِعَهَا ثُمَّ يَسْتَقْبِلَ عِدَّتَهَا قُلْتُ لَهُ إِذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ أَيَعْتَدُّ بِتِلْکَ التَّطْلِيقَةِ فَقَالَ مَهْ وَإِنْ عَجَزَ وَاسْتَحْمَقَ
یعقوب بن ابراہیم، ابن علیہ، یونس، محمد بن سیرین، حضرت یونس بن جبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے دریافت کیا کہ جس کسی نے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دے دی حضرت ابن عمر فرمانے لگے کہ تم چاہتے ہو کہ حضرت عبداللہ بن عمر کو، انہوں نے اپنی اہلیہ محترمہ کو طلاق دے دی تھی حالت حیض میں پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حضرت عمر نے مسئلہ دریافت کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس کو حکم دو کہ وہ اپنی بیوی (کی طلاق سے) رجوع کر لے۔ پھر وہ اس کی عدت کا انتظار کرے میں نے عرض کیا کہ تم جو طلاق دے چکے ہو وہ تو واقع ہو چکی ہے اور وہ شمار ہوگی انہوں نے کہا کہ کس وجہ سے نہیں اور اگر طلاق سے رجوع نہ کرتے اور حماقت کرتے رہتے تو کیا وہ طلاق شمار نہ ہوتی۔
It was narrated that Yunus bin Jubair said: “I asked Ibn ‘Umar about a man who divorced his wife while she was menstruating. He said: ‘Do you know ‘Abdullah bin ‘Umar?’ He divorced his wife while she was menstruating, and ‘Umar asked the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about that, and he told him to take her back, then wait for the right time. I said to him: ‘Was that divorce counted?’ He said: ‘Be quiet! What do you think if some becomes helpless and behaves foolishly?” (Sahih).