سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ طلاق سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1359

مذکورہ بالا آیت کریمہ کی دوسری تاویل

راوی: قتیبہ , حجاج , ابن جریج , عطاء , سمع عبید بن عمیر , عائشہ

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْکُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ وَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ وَحَفْصَةُ أَيَّتُنَا مَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْکَ رِيحَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَی إِحْدَيْهِمَا فَقَالَتْ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ وَقَالَ لَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکَ إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا کُلُّهُ فِي حَدِيثِ عَطَائٍ

قتیبہ، حجاج، ابن جریج، عطاء، سمع عبید بن عمیر، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس دیر تک قیام فرمایا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں پر شہد نوش فرماتے تو میں نے اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وہاں پر مشورہ کیا کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تشریف لائیں گے تو میں عرض کروں گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منہ مبارک سے تو مغافیر کی بو آرہی ہے (مغافیر عرب میں لہسن کی طرح کا ایک بودار پھل ہوتا ہے) اور جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہارے پاس تشریف لائیں تو تم بھی یہی کہنا۔ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی کے یہاں تشریف لے گئے تو اس نے وہی بات کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے اور کچھ نہیں کھایا زینب کے گھر شہد پیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اب میں دوبارہ نہیں پیوں گا۔ اس پر یہ آیت کریمہ یعنی اے نبی آپ وہ چیز کس وجہ سے حرام فرماتے ہیں کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے تجھ پر حلال فرمایا اور ان تتوبا فرمایا حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت حفصہ سے متعلق یعنی تم دونوں توبہ کرتی ہو تو تمہارے قلوب جھک گئے اور ارشاد باری تعالیٰ یعنی جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی کسی اہلیہ محترمہ سے کوئی بات چھپا کر ارشاد فرمائی اور بات وہی ہے جو کہ گزر چکی (یعنی یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شہد پیا ہے) اور حضرت عطا کی روایت میں یہ واقعہ مکمل طریقہ سے بیان فرمایا گیا ہے۔

II was narrated that Ibn ‘Abbas said: “A man came to him and said: ‘I have made my wife forbidden to myself.’ He said: ‘You are lying, she is not forbidden to you.’ Then he recited this Verse: ‘Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! Why do you forbid (for yourself) that which Allah has allowed to you.’ (And he said): ‘You have to offer the severest form of expiation: Freeing a slave.” (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں