حرم کے شکار کا بیان
راوی:
قَالَ مَالِك كُلُّ شَيْءٍ صِيدَ فِي الْحَرَمِ أَوْ أُرْسِلَ عَلَيْهِ كَلْبٌ فِي الْحَرَمِ فَقُتِلَ ذَلِكَ الصَّيْدُ فِي الْحِلِّ فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ أَكْلُهُ وَعَلَى مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ جَزَاءُ الصَّيْدِ فَأَمَّا الَّذِي يُرْسِلُ كَلْبَهُ عَلَى الصَّيْدِ فِي الْحِلِّ فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يَصِيدَهُ فِي الْحَرَمِ فَإِنَّهُ لَا يُؤْكَلُ وَلَيْسَ عَلَيْهِ فِي ذَلِكَ جَزَاءٌ إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَرْسَلَهُ عَلَيْهِ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْ الْحَرَمِ فَإِنْ أَرْسَلَهُ قَرِيبًا مِنْ الْحَرَمِ فَعَلَيْهِ جَزَاؤُهُ
کہا مالک نے جو جانور شکار کیا جائے حرم میں یا کتا شکاری جانور پر حرم میں چھوڑا جائے لیکن وہ حل میں جا کر اس کو مارے تو وہ شکار کھانا حلال نہیں ہے اور جس نے ایسا کیا اس پر جزا لازم ہے لیکن جو کتا حل میں شکار پر چھوڑے اور وہ اس کو حرم میں لے جا کر مارے اس کا کھانا درست نہیں مگر جزا لازم نہ ہوگی الاّ یہ کہ اس نے حرم کے قریب کتے کو چھوڑا ہو اس صورت میں جزا لازم ہوگی ۔
Malik said, "It is not halal to eat any game that has been hunted in the Haram, or has had a dog set after it in the Haram and then been killed outside the Haram. Anyone that does that has to pay a forfeit for what has been hunted. However, some one that sets his dog after game outside the Haram and then follows it until it is hunted down in the Haram does not have to pay any forfeit, unless he set the dog after the game near to the Haram. The game should not be eaten, however. If he set the dog loose near the Haram then he has to pay a forfeit for the game."