موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب الحج ۔ حدیث 717

احصار کا بیان

راوی:

عَنْ مَالِک قَالَ مَنْ حُبِسَ بِعَدُوٍّ فَحَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَإِنَّهُ يَحِلُّ مِنْ کُلِّ شَيْئٍ وَيَنْحَرُ هَدْيَهُ وَيَحْلِقُ رَأْسَهُ حَيْثُ حُبِسَ وَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَائٌ
عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَلَّ هُوَ وَأَصْحَابُهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ فَنَحَرُوا الْهَدْيَ وَحَلَقُوا رُءُوسَهُمْ وَحَلُّوا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ قَبْلَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْبَيْتِ وَقَبْلَ أَنْ يَصِلَ إِلَيْهِ الْهَدْيُ ثُمَّ لَمْ يُعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ وَلَا مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ أَنْ يَقْضُوا شَيْئًا وَلَا يَعُودُوا لِشَيْءٍ

کہا مالک نے جس شخص کو احصار ہوا دشمن کے باعث سے اور وہ اس کی وجہ سے بیت اللہ تک نہ جاسکا تو وہ احرام کھول ڈالے اور اپنی ہدی کو نحر کرے اور سر منڈائے جہاں پر اس کو احصار ہوا ہے اور قضا اس پر نہیں ہے۔
امام مالک کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کو جب روکا کفار نے تو احرام کھول ڈالے حدیبیہ میں اور نحر کیا ہدی کو اور سر منڈائے اور حلال ہو گئے ہر شئے سے یعنی بیت اللہ کا طواف اور اس کی طرف ہدی کو پہنچانے سے پہلے، پھر ہم نہیں جانتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا ہو کسی کو اپنے اصحاب اور ساتھیوں میں سے دوبارہ قضا یا اعادہ کرنے کا ۔

Yahya related to me that Malik said, "Someone whose passage to the House is blocked by an enemy is freed from every restriction of ihram, and should sacrifice his animal and shave his head wherever he has been detained, and there is nothing for him to make up afterwards."
Yahya related to me from Malik that he had heard that when the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and his companions came out of ihram at al-Hudaybiya they sacrificed their sacrificial animals and shaved their heads, and were freed from all the restrictions of ihram without having done tawaf of the House and without their sacrificial animals reaching the Kaba.
There is nothing known about the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, ever telling any of his companions, or anybody else that was with him, to make up for anything they had missed or to go back to doing anything they had not finished doing.

یہ حدیث شیئر کریں