احصار کا بیان
راوی:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ حِينَ خَرَجَ إِلَی مَکَّةَ مُعْتَمِرًا فِي الْفِتْنَةِ إِنْ صُدِدْتُ عَنْ الْبَيْتِ صَنَعْنَا کَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ أَجْلِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ نَظَرَ فِي أَمْرِهِ فَقَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَی أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ أُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَةِ ثُمَّ نَفَذَ حَتَّی جَائَ الْبَيْتَ فَطَافَ طَوَافًا وَاحِدًا وَرَأَی ذَلِکَ مُجْزِيًا عَنْهُ وَأَهْدَی
عبداللہ بن عمر جب نکلے مکہ کی طرف عمرہ کی نیت سے جس سال فساد درپیش تھا یعنی حجاج بن یوسف لڑنے کو آیا تھا عبداللہ بن زبیر سے جو حاکم تھے مکہ کے تو کہا اگر میں روکا جاؤ بیت اللہ جانے سے تو کروں گا جیسا کیا تھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، جب روکا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کفار نے تو عبداللہ بن عمر نے احرام باندھا تھا عمرہ کا اس خیال سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حدیبیہ کے سال میں احرام باندھا تھا عمرہ کا پھر عبداللہ بن عمر نے سوچا تو یہ کہا کہ عمرہ اور حج دونوں کا حکم احصار کی حالت میں یکساں ہے پھر متوجہ ہوئے اپنے ساتھیوں کی طرف اور کہا کہ حج اور عمرہ کا حال یکساں ہے میں نے تم کو گواہ کیا کہ میں نے اپنے اوپر حج بھی واجب کر لیا عمرہ کے ساتھ پھر چلے گئے عبداللہ یہاں تک کہ آئے بیت اللہ میں اور ایک طواف کیا اور اس کو کافی سمجھا اور نحر کیا ہدی کو ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi that when Abdullah ibn Umar set out for Makka during the troubles (between al-Hajjaj ibn Yusuf and Zubair ibn al-Awwam) he said, "If I am blocked from going to the House we shall do what we did when we were with the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace," and he went into ihram for umra, because that was what the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, did in the year of al-Hudaybiya.
But afterwards, he reconsidered his position and said, "It is the same either way." After that he turned to his companions and said, "It is the same either way. I call you to witness that I have decided in favour of hajj and umra together."
He then got through to the House (without being stopped) and did one set of tawaf, which he considered to be enough for himself, and sacrificed an animal.
Malik said, "This is what we go by if someone is hindered by an enemy, as the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, and his companions were. If some one is hindered by anything other than an enemy, he is only freed from ihram by tawaf of the House. "