مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ ۔ حدیث 296

فرشتوں پر انسان کی فضیلت :

راوی:

عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " المؤمن أكرم على الله من بعض ملائكته " . رواه ابن ماجه

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کامل درجہ کے ) مؤمن (یعنی انبیاء اور اولیاء ) اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کے بعض فرشتوں سے افضل وبرتر ہیں ۔" (ابن ماجہ)

تشریح :
بعض فرشتوں سے مراد یا تو خواص فرشتے ہیں یا سب فرشتے مراد ہیں جو عام فرشتوں میں کسی بھی طرح کی برگزیدگی اور برتری رکھتے ہیں ۔طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے یہ لکھا ہے کہ مؤمن سے مراد عام مؤمن ہیں اور بعض فرشتوں سے مراد بھی عام فرشتے ہیں محی السنۃ کہتے ہیں : یہ کہا جانا زیادہ بہتر ہے کہ عام مؤمن عام فرشتوں سے افضل ہیں اور خواص مؤمن ، خواص فرشتوں سے افضل ہیں ، چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ۔
ان الذین امنو وعملوا الصلحٰت اولئِک ہم خیر البریۃ ۔
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے وہ لوگ بہترین خلائق ہیں ۔
اہل سنت والجماعت اسی سے استدلال کرکے کہتے ہیں کہ انسان فرشتوں سے افضل ہے لیکن بعض حضرات نے لکھا ہے کہ اجمالی طور پر صرف اتنا کہہ دینا کافی نہیں ہے کہ " انسان " فرشتوں سے افضل ہے " بلکہ بہتر یہ ہے کہ اس بات کی تفصیل کے ساتھ بیان کیا جائے تاکہ انسان میں سے ہرکس وناکس کا فرشتوں سے افضل ہونا مفہوم نہ ہو، اور یہ بھی ظاہر ہوجائے کہ اس مسئلہ میں " عوام " اور " خواص کا مصداق کیا ہے، چنانچہ یہ تفصیل کی جانی چاہئے کہ " خواص مؤمن " سے مراد اللہ کہ کے تمام رسول اور نبی ہیں اسی طرح " خواص فرشتوں " سے مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام ، حضرت میکائیل علیہ السلام اور حضرت اسرافیل علیہ السلام وغیرہ ہیں ، نیز عام مؤمنین " سے مراد کامل درجہ کے اہل ایمان ہیں جیسے خلفاء راشدین اولیاء کاملین اور تمام علماء ۔
ابن ماجہ میں ایک حدیث اور مذکور ہے جو دو سندوں سے منقول ہے اور وہ حدیث یہ ہے
المؤمن اعظم حرمۃ من الکعبۃ۔
مؤمن کا احترام واکرام کعبہ سے بھی زیادہ ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں