باب
راوی: سوید , عبداللہ بن یونس , زہری , عروة بن زبیربن مسیب , حکیم بن حزام
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ وَابْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّ حَکِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ قَالَ يَا حَکِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِکَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَکْ لَهُ فِيهِ وَکَانَ کَالَّذِي يَأْکُلُ وَلَا يَشْبَعُ وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنْ الْيَدِ السُّفْلَی فَقَالَ حَکِيمٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ لَا أَرْزَأُ أَحَدًا بَعْدَکَ شَيْئًا حَتَّی أُفَارِقَ الدُّنْيَا فَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يَدْعُو حَکِيمًا إِلَی الْعَطَائِ فَيَأْبَی أَنْ يَقْبَلَهُ ثُمَّ إِنَّ عُمَرَ دَعَاهُ لِيُعْطِيَهُ فَأَبَی أَنْ يَقْبَلَ مِنْهُ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ إِنِّي أُشْهِدُکُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ عَلَی حَکِيمٍ أَنِّي أَعْرِضُ عَلَيْهِ حَقَّهُ مِنْ هَذَا الْفَيْئِ فَيَأْبَ أَنْ يَأْخُذَهُ فَلَمْ يَرْزَأْ حَکِيمٌ أَحَدًا مِنْ النَّاسِ شَيْئًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی تُوُفِّيَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ
سوید، عبداللہ بن یونس، زہری، عروہ بن زبیربن مسیب، حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کچھ مال مانگا اور آپ نے تینوں مرتبہ دیا پھر فرمایا اے حکیم یہ مال ہرا ہرا اور میٹھا میٹھا ہوتا ہے چنانچہ جو شخص اسے سخاوت نفس سے لیتا ہے اس کے لئے اس میں برکت ڈال دی جاتی ہے لیکن جو اسے اپنے نفس کو ذلیل کر کے حاصل کرتا ہے اس کے لئے برکت نہیں ڈالی جاتی ایسے شخص کی مثال اس شخص کی سی ہے جو کھائے لیکن اس کا پیٹ نہ بھرے اور جان لو کہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے حکیم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے آپ کے بعد کبھی کسی سے سوال نہیں کروں گا چنانچہ حضرت ابوبکر صدیق حکیم کو کچھ دینے کے لئے بلاتے تو وہ انکار کر دتیے پھر حضرت عمر نے بھی بلوایا تو انہوں نے انکار کر دیا اس پر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے مسلمانوں گواہ رہنا کہ میں حکیم کا مال فئی میں سے اس کا حق پیش کرتا ہوں تو یہ انکار کر دیتے ہیں پھر حکیم نے اپنی زندگی میں کبھی کسی سے سوال نہیں کیا یہاں تک کہ وفات پاگئے یہ حدیث صحیح ہے
Sayyidina Hakim ibn Hizam narrated: I asked Allah’s Messenger (SAW) (for some property) and he gave me. I asked him again and he gave me. Then, he said, “O Hakim! Indeed this wealth (and property) is green and sweet. He who takes it with a liberal heart, (finds) it is blessed for him and he who takes it debasing himself (finds that) it is not blessed for him and is like one who eats but is not satiated. And, the upper hand is better than the lower hand.” So, I said, “O Messenger of Allah, by Him who has sent you with truth, I will never ask anyone after you for anything till I depart from the world.” So, Abu Bakr did summon Hakim to give something but he refused to take it. Then Umar (RA) summoned him that he may give him, but he refused to take anything from him. So, Umar said, “I call you to wintess, O company of Hakim that I offered him his right in the fa’i, but he refused to take it.” Hakim never asked any man for anything after Allah’s Messenger till he died.
[Ahmed 15327, Bukhari 1472, Muslim 1035, Nisai 2527]
——————————————————————————–