مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان ۔ حدیث 341

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت حضرت آدم علیہ السلام کے وجود پذیر ہونے سے بھی پہلے تجویز ہوگئی تھی :

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قالوا : يا رسول الله متى وجبت لك النبوة ؟ قال : " وآدم بين الروح والجسد " . رواه الترمذي

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ (ایک دن ) صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبوت کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت نامزد ہوئے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اس وقت جب کہ آدم علیہ السلام روح اور بدن کے درمیان تھے (ترمذی)
تشریح : مطلب یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی مرتبہ نبوت ورسالت کے لئے اس وقت نامزد بھی ہوچکی تھی ۔ جب کہ حضرت آدم علیہ السلام کی روح ان کے پیکر خاکی سے متعلق بھی نہیں ہوئی تھی اور ان کا پتلا زمین پر بے جان پڑا تھا ۔ یہ جملہ دراصل اس بات سے کنایہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت حضرت آدم علیہ السلام کے وجود میں آنے سے بھی پہلے متعین ومقرر ہوچکی تھی ۔

یہ حدیث شیئر کریں