جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ قیامت کا بیان ۔ حدیث 371

باب

راوی: ہناد , یونس بن بکیر , محمد بن اسحاق , یزید بن زیاد , محمد بن کعب قرظی , علی بن ابی طالب

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ خَرَجْتُ فِي يَوْمٍ شَاتٍ مِنْ بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَخَذْتُ إِهَابًا مَعْطُوبًا فَحَوَّلْتُ وَسَطَهُ فَأَدْخَلْتُهُ عُنُقِي وَشَدَدْتُ وَسَطِي فَحَزَمْتُهُ بِخُوصِ النَّخْلِ وَإِنِّي لَشَدِيدُ الْجُوعِ وَلَوْ کَانَ فِي بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامٌ لَطَعِمْتُ مِنْهُ فَخَرَجْتُ أَلْتَمِسُ شَيْئًا فَمَرَرْتُ بِيَهُودِيٍّ فِي مَالٍ لَهُ وَهُوَ يَسْقِي بِبَکَرَةٍ لَهُ فَاطَّلَعْتُ عَلَيْهِ مِنْ ثُلْمَةٍ فِي الْحَائِطِ فَقَالَ مَا لَکَ يَا أَعْرَابِيُّ هَلْ لَکَ فِي کُلِّ دَلْوٍ بِتَمْرَةٍ قُلْتُ نَعَمْ فَافْتَحْ الْبَابَ حَتَّی أَدْخُلَ فَفَتَحَ فَدَخَلْتُ فَأَعْطَانِي دَلْوَهُ فَکُلَّمَا نَزَعْتُ دَلْوًا أَعْطَانِي تَمْرَةً حَتَّی إِذَا امْتَلَأَتْ کَفِّي أَرْسَلْتُ دَلْوَهُ وَقُلْتُ حَسْبِي فَأَکَلْتُهَا ثُمَّ جَرَعْتُ مِنْ الْمَائِ فَشَرِبْتُ ثُمَّ جِئْتُ الْمَسْجِدَ فَوَجَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ

ہناد، یونس بن بکیر، محمد بن اسحاق، یزید بن زیاد، محمد بن کعب قرظی، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ سخت سردی کے دنوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر سے نکلا چنانچہ میں نے ایک بدبودار چمڑا لیا اور اسے درمیان سے کاٹ کر اپنی گردن میں ڈال لیا اور اپنی کمر کھجور کی ٹہنی سے باندھ لی اس وقت مجھے بہت سخت بھوک لگ رہی تھی اگر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر میں کچھ ہوتا تو میں کھا لیتا چنانچہ میں کوئی چیز تلاش کر رہا تھا کہ ایک یہودی کو دیکھا جو اپنے باغ میں تھا میں نے دیوار کے سوارخ میں سے جھانکا تو وہ اپنی چرخی سے پانی دے رہا تھا اس نے مجھ سے کہا کیا ہے دیہاتی ایک کھجور کے بدلے ایک ڈول پانی کھینچو گے میں نے کہا ہاں دروازہ کھولو میں اندر گیا تو اس نے مجھے ڈول دیا میں نے پانی نکالنا شروع کیا وہ مجھے ہر ڈول نکالنے پر ایک کھجور دے دیتا یہاں تک کہ میری مٹھی بھر گئی تو میں نے کہا بس پھر میں کھجوریں کھائیں پھر پانی پیا اور مسجد آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہیں پایا یہ حدیث حسن غریب ہے

Sayyidina Ali bin Abi Talib (RA) narrated: We were sitting with Allah's Messenger (SAW) in the mosque when Mus'ab bin Umayr came to us. He had on him a cloak patched with fur. On seeing him, Allah's Messenger (SAW) wept recalling how he had lived in blessing and what hiscondition has become today. He said, "How will it be with you when one of you goes out tomorrow in a mantle and returns in a mantle and a dish is placed before him as another is removed, and you cover your homes as the Ka'bah is covered." They said, "O Allah's Messenger, on that day, we shall be better than we are today having enough time to worship and enough of what we need." He said, "No, you are better today than you would be then."

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں