باب
راوی: ہناد , یونس بن بکیر , محمد بن اسحاق , یزید بن زیاد , محمد بن کعب قرظی , علی بن ابی طالب
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُکَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبٍ الْقُرَظِيِّ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ إِنَّا لَجُلُوسٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ طَلَعَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ مَا عَلَيْهِ إِلَّا بُرْدَةٌ لَهُ مَرْقُوعَةٌ بِفَرْوٍ فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَکَی لِلَّذِي کَانَ فِيهِ مِنْ النِّعْمَةِ وَالَّذِي هُوَ الْيَوْمَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ بِکُمْ إِذَا غَدَا أَحَدُکُمْ فِي حُلَّةٍ وَرَاحَ فِي حُلَّةٍ وَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ صَحْفَةٌ وَرُفِعَتْ أُخْرَی وَسَتَرْتُمْ بُيُوتَکُمْ کَمَا تُسْتَرُ الْکَعْبَةُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ مِنَّا الْيَوْمَ نَتَفَرَّغُ لِلْعِبَادَةِ وَنُکْفَی الْمُؤْنَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْتُمْ الْيَوْمَ خَيْرٌ مِنْکُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ هُوَ ابْنُ مَيْسَرَةَ وَهُوَ مَدَنِيٌّ وَقَدْ رَوَی عَنْهُ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ الَّذِي رَوَی عَنْ الزُّهْرِيِّ رَوَی عَنْهُ وَکِيعٌ وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ کُوفِيٌّ رَوَی عَنْهُ سُفْيَانُ وَشُعْبَةُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ
ہناد، یونس بن بکیر، محمد بن اسحاق، یزید بن زیاد، محمد بن کعب قرظی، حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مصعب بن عمیر داخل ہوئے۔ ان کے بدن پر صرف ایک چادر تھی جس پر پوستین کے پیوند لگے ہوئے تھے۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں دیکھا تو رونے لگے کہ مصعب کل کس نازونعم میں تھے اور آج ان کا کیا حال ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے پوچھا کہ کل اگر تم لوگوں کو اتنی آسودگی میسر ہو جائے کہ صبح ایک جوڑا ہو اور شام کو ایک جوڑا۔ پھر انواع واقسام کے کھانے کی پلیٹیں تمہارے آگے یکے بعد دیگرے لائی جاتی ہوں نیز تم لوگ اپنے گھروں میں کعبہ کے غلاف کی طرح پردے ڈالنے لگو تو تم لوگوں کا کیا حال ہوگا؟ عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دن ہم آج کے مقابلے میں بہت اچھے ہوں گے کیونکہ محنت ومشقت کی ضرورت نہ ہونے کی وجہ سے عبادت کے لئے فارغ ہوں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں ! بلکہ تم لوگ آج اس سے بہتر ہو۔ یہ حدیث حسن غریب ہے اور یزید بن زیادی مدینی ہیں۔ مالک بن انس اور دوسرے علماء نے ان سے روایات لی ہیں۔ یزید بن زیاد دمشقی جو زہری سے روایت کرتے ہیں ان سے وکیع اور مروان بن معاویہ نے روایت کی ہے۔ یزید بن زیاد کوفی سے سفیان، شعبہ ابن عیینہ اور کئی آئمہ حدیث احادیث نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Ali ibn Abu Talib narrated One wintry night, I went out of the house of Allah’s Messenger (SAW) . I took a bad smelling leather, slit it in the middle and put it on my neck and tied my waist with a branch of a palm tree. I was very hungry. If there had been some food in the Prophet’s r.L., house, I would have eaten from it. I was looking for something when I came across a Jew with his property. He was watering his garden with his water-wheel. I peeped inside through a hole in the wall. He said, “What is with you,O villager?” Will you draw a bucket against a date?” I said, “Yes. Open the gate that I may enter.” He opened it and I went in. He gave me a bucket. Against every bucket that I drew, he gave me a date till I had a handful; I returned the bucket and said, “Enough.” I ate them and then I drank the water. Then I came to the mosque and found Allah’s Messenger there.