امام کا دعا کرنا کہ اللہ تو میری رہبری فرما
راوی: عیسی بن حماد , لیث , یحیی بن سعید , عبدالرحمن بن قاسم , قاسم بن محمد , ابن عباس
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ قَالَ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ ذُکِرَ التَّلَاعُنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِکَ قَوْلًا ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْکُو إِلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا قَالَ عَاصِمٌ مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا إِلَّا بِقَوْلِي فَذَهَبَ بِهِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَکَانَ ذَلِکَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ سَبِطَ الشَّعْرِ وَکَانَ الَّذِي ادَّعَی عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ آدَمَ خَدْلًا کَثِيرَ اللَّحْمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ بَيِّنْ فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَکَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَهَا فَلَاعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا فَقَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ أَهِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ رَجَمْتُ هَذِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لَا تِلْکَ امْرَأَةٌ کَانَتْ تُظْهِرُ فِي الْإِسْلَامِ الشَّرَّ
عیسی بن حماد، لیث، یحیی بن سعید، عبدالرحمن بن قاسم، قاسم بن محمد، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے لعان کا تذکرہ ہوا تو عاصم بن عدی نے کوئی بات کہہ دی اور روانہ ہو گئے پھر ان کے پاس ان کی قوم کا ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ ایک شخص نے اپنی اہلیہ کے ساتھ کسی غیر آدمی کو دیکھا ہے عاصم کہنے لگے مجھے اس میں اس وجہ سے بتلایا گیا ہے کہ میں نے اس کے بارے میں بات کی تھی۔ پھر وہ اس کو لے کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اس نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے اپنی بیوی کو کسی حالت میں دیکھا ہے۔ اس کا حلیہ اس وقت اس طرح سے تھا زرد رنگ چھریرہ بدن اور سیدھے بال اور جس شخص کے ساتھ تہمت لگائی تھی اس کا حلیہ اس طرح سے تھا گندمی رنگ بھری ہوئی پنڈلیاں اور باقی جسم بھی گوشت سے بھرا ہوا۔ اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے اللہ حکم واضح فرما۔ چنانچہ جس وقت اس عورت کے بچہ کی ولادت ہوئی تو وہ اسی انسان کی شکل کا تھا کہ جس کے بارے میں اس شخص نے بتلایا تھا کہ میں نے اس کو اپنی اہلیہ کے ساتھ دیکھا ہے پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کو لعان کرنے کا حکم فرمایا۔ اس پر حاضرین مجلس میں سے ایک شخص نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے دریافت کیا کہ کیا یہ وہی خاتون ہے کہ جس کے بارے میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں کسی کو بغیر گواہان کے سنگسار کرتا تو وہ یہ خاتون ہوتی۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا نہیں وہ دوسری عورت تھی جو کہ اسلام میں شرانگیزی کرتی تھی اور بدکاری میں مبتلا تھی۔ لیکن اس کے واسطے گواہ یا ثبوت نہیں تھا۔
It was narrated that Anas bin Malik said: “The first Li’an in Islam was when Hilal bin Umayyah accused Sharik bin As-Sahma’ (of committing adultery) with his wife. He came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم , and told him about that. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘(Bring) four witnesses, otherwise (you will feel) the Hadd punishment on your back.’ And he repeated that several times. Hilal said to him: ‘By Allah, o Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! Allah, the Mighty and Sublime, knows that I am telling the truth, and Allah, the Mighty and Sublime, will certainly reveal to you that which will spare my back from the whip.’ While they were like that, the Verse of Li’an was revealed to him: As to those who accuse their wives.’ He called Hilal and he bore witness four times by Allah that lie was telling the truth, and the fifth time he invoked the curse of Allah upon him if he were lying. Then he called the woman and she bore witness four times by Allah that he was lying. When it came to the fourth or fifth time, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Stop her, for it will inevitably bring the punishment of Allah upon the liar.’ She hesitated until we thought that she was going to confess, then she said: ‘I will not dishonor my people today.’ Then she went ahead with the oath. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Wait and see. If she produces a child who is white, with straight hair and Qa eyes, then he belongs to Hilal bin Umayyah, but if she produces a child who is dark with curly hair, of average size and with narrow calves, then he belongs to Sharik bin As-Sahma’.’ She produced a child who was dark with curly hair, of average size and with narrow calves. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Had not the matter been settled by the Book of Allah, I would have punished her severely.” (Sahih) The Shaikh said: Qadiy’a eye: Long eye lashes, not the opening of the eye or their protrusion. And Allah, Glorious is He and Most High, knows best. (Sahih)