اگر کوئی آدمی اپنی اہلیہ کی جانب اشارہ کرے(بدکاری کا) اور بچے کے متعلق خاموش رہے لیکن اس کا ارادہ اس کا انکار کرنے کا ہی ہو؟
راوی: اسحاق بن ابراہیم , سفیان , زہری , سعید بن مسیب , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلًا مِنْ بَنِي فَزَارَةَ أَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکَ مِنْ إِبِلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا أَلْوَانُهَا قَالَ حُمْرٌ قَالَ فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ قَالَ إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا قَالَ فَأَنَّی تَرَی أَتَی ذَلِکَ قَالَ عَسَی أَنْ يَکُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذَا عَسَی أَنْ يَکُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ
اسحاق بن ابراہیم، سفیان، زہری، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ قبیلہ فرازہ کا ایک آدمی خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ میری عورت نے ایک بالکل کالے رنگ کے بچہ کو جنم دیا ہے اور اس کا ارادہ اپنے بچہ سے انکار کرنے کا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے پاس اونٹ موجود ہیں؟ اس نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا ان کے درمیان خاکی رنگ کے بھی ہیں۔ عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تمہاری رائے میں وہ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا ممکن ہے کہ کسی رگ نے کھینچ دیا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی رگ نے کھینچ لیا ہو۔ راوی نقل فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے انکار کی اجازت عطا نہیں فرمائی۔
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : conducted the procedure of Li’an between a man and his wife, and he separated them and attributed the child to his mother.”(Sahih)