جبکہ کسی عورت کا شوہر بچے کا منکر ہو تو بچہ اسی کو دے دینا چاہیے
راوی: اسحاق بن ابراہیم , جریر , منصور , مجاہد , یوسف بن زبیر , عبداللہ بن زبیر
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ مَوْلًی لَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ کَانَتْ لِزَمْعَةَ جَارِيَةٌ يَطَؤُهَا هُوَ وَکَانَ يَظُنُّ بِآخَرَ يَقَعُ عَلَيْهَا فَجَائَتْ بِوَلَدٍ شِبْهِ الَّذِي کَانَ يَظُنُّ بِهِ فَمَاتَ زَمْعَةُ وَهِيَ حُبْلَی فَذَکَرَتْ ذَلِکَ سَوْدَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ فَلَيْسَ لَکِ بِأَخٍ
اسحاق بن ابراہیم، جریر، منصور، مجاہد، یوسف بن زبیر، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ زمعہ کی ایک باندی تھی جس سے زمعہ صحبت کیا کرتا تھا اور زمعہ کو یہ بھی گمان تھا کہ اس باندی کے ساتھ کسی دوسرے شخص نے زنا کیا ہے۔ آخر اس کو لڑکا پیدا ہوا اس شخص کی صورت پر کہ جس کو اس کا گمان تھا اور زمعہ اس لڑکے کے پیدا ہونے سے قبل مر گیا تھا۔ یہ واقعہ بیوی حضرت سودہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بچہ بستر والے کا ہے اور تو اس سے پردہ کر لے۔ اے سودہ! اس لئے کہ وہ تمہارا بھائی نہیں ہے۔
It was narrated that ‘Aishah said: “Saad bin Abi Waqqaand ‘Abd bin Zam’ah disputed over a boy. Saad said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! This is the son of my brother ‘Utbah bin Abi Waqqawho made me promise to look after him because he is his son. Look at whom he resembles.’ ‘Abd bin Zam’ah said: ‘He is my brother who was born on my father’s bed to his slave woman.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم looked to determine at whom he resembled, and saw that he resembled ‘Utbah. He said: ‘He is for you ‘Abd! The child is the bed’s and for the fornicator is the stone. Veil yourself from him, Sawdah bint Zam’ah.’ And he never saw Sawdah again.” (Sahih)