باب
راوی: عبید بن اسباط بن محمد قرشی , ان کے والد , اعمش , عبداللہ بن عبداللہ , سعد مولی طلحة , ابن عمر ما
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ عَنْ سَعْدٍ مَوْلَی طَلْحَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ حَدِيثًا لَوْ لَمْ أَسْمَعْهُ إِلَّا مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ حَتَّی عَدَّ سَبْعَ مَرَّاتٍ وَلَکِنِّي سَمِعْتُهُ أَکَثَرَ مِنْ ذَلِکَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ کَانَ الْکِفْلُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يَتَوَرَّعُ مِنْ ذَنْبٍ عَمِلَهُ فَأَتَتْهُ امْرَأَةٌ فَأَعْطَاهَا سِتِّينَ دِينَارًا عَلَی أَنْ يَطَأَهَا فَلَمَّا قَعَدَ مِنْهَا مَقْعَدَ الرَّجُلِ مِنْ امْرَأَتِهِ أَرْعَدَتْ وَبَکَتْ فَقَالَ مَا يُبْکِيکِ أَأَکْرَهْتُکِ قَالَتْ لَا وَلَکِنَّهُ عَمَلٌ مَا عَمِلْتُهُ قَطُّ وَمَا حَمَلَنِي عَلَيْهِ إِلَّا الْحَاجَةُ فَقَالَ تَفْعَلِينَ أَنْتِ هَذَا وَمَا فَعَلْتِهِ اذْهَبِي فَهِيَ لَکِ وَقَالَ لَا وَاللَّهِ لَا أَعْصِي اللَّهَ بَعْدَهَا أَبَدًا فَمَاتَ مِنْ لَيْلَتِهِ فَأَصْبَحَ مَکْتُوبًا عَلَی بَابِهِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ غَفَرَ لِلْکِفْلِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَدْ رَوَاهُ شَيْبَانُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ نَحْوَ هَذَا وَرَفَعُوهُ وَرَوَی بَعْضُهُمْ عَنْ الْأعْمَشِ فَلَمْ يَرْفَعْهُ وَرَوَی أَبُو بَکْرِ بْنُ عَيَّاشٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الْأَعْمَشِ فَأَخْطَأَ فِيهِ وَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيُّ هُوَ کُوفِيٌّ وَکَانَتْ جَدَّتُهُ سُرِّيَّةً لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَرَوَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّازِيِّ عُبَيْدَةُ الضَّبِّيُّ وَالْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ کِبَارِ أَهْلِ الْعِلْمِ
عبید بن اسباط بن محمد قرشی، ان کے والد، اعمش، عبداللہ بن عبد اللہ، سعد مولیٰ طلحة، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سات سے بھی زیادہ مرتبہ فرماتے ہوئے سنا کہ بنی اسرائیل کا کفل نامی ایک شخص کسی گناہ سے پرہیز نہیں کرتا تھا۔ اس کے پاس ایک عورت آئی تو اس نے اسے ساٹھ دینار دیئے تاکہ وہ اس سے جماع کر سکے۔ چنانچہ جب وہ شخص اس سے یہ فعل (یعنی جماع) کرنے لگا تو وہ رونے اور کانپنے لگی۔ اس نے کہا تم کیوں روتی ہو۔ کیا میں نے تمہارے ساتھ زبردستی کی ہے۔ اس عورت نے کہا نہیں بلکہ یہ ایک ایسا عمل ہے جو اس سے پہلے میں نے نہیں کیا لیکن ضرورت نے مجھے مجبور کیا۔ کفل نے کہا جو کام تم نے کبھی نہی کیا آج کر رہی ہو۔ جاؤ وہ دینار تمہارے ہیں۔ پھر اس شخص نے کہا اللہ کی قسم میں آج کے بعد کبھی اللہ کی نافرمانی نہیں کروں گا۔ پھر وہ اسی رات مر گیا تو صبح اس کے دروازے پر لکھا ہوا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے کفل کو معاف کر دیا۔ یہ حدیث حسن ہے۔ اور اسے شیبان اور کئی راوی اعمش سے غیر مرفوع نقل کرتے ہیں۔ جبکہ بعض اعمش سے مرفوعاً بھی نقل کرتے ہیں۔ ابوبکر بن عیاش یہی حدیث اعمش سے نقل کرتے ہوئے اس میں غلطی کرتے ہیں۔ اور کہا کہ عبداللہ بن عبداللہ نے بواسطہ سعید بن جبیر، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے اور یہ غیر محفوظ ہے۔ عبداللہ بن عبداللہ رازی کوفی ہے اور اس کی دادی حضرت علی بن ابی طالب کی لونڈی تھیں۔ عبداللہ بن عبداللہ رازی سے عبیدہ ضبی، حجاج بن ارطاہ اور دوسرے لوگوں نے روایت کی ہے۔
Sayyidina Ibn Umar (RA) narrated: I heard the Prophet (SAW) narrate a hadith and I did not hear it once or twice, or that I counted it seven times, but, that I heard it more often then that. I heard him say, ‘A man of Banu Isra’il, Kifi, did not cease to commit any sin. A woman came to him and he gave her sixty dinars that he might copulate with her. When he sat down over her the sitting of a man with his wife she trembled and wept. He asked, What makes you cry? Have I compelled you against your will?’ She said, “No. But, this deed, I have never at all done and nothing forced me to it but need. He said, You do it (today) while you have never done it.Go away! And it is for you’. (meaning, the dinars) And he also said, ‘No! I will never again disob Allah’. He died that night. Morning dawned with the inscription on his door: Indeed, Allah ha forgiven Kifi.”
[Ahmed 4747]