صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ بیماریوں کا بیان ۔ حدیث 641

سوار ہو کر پیدا پا اور گدھے پر کسی کے پیچھے سوار ہو کر عیادت کو جانے کا بیان

راوی: یحیی بن بکیر , لیث , عقیل , ابن شہاب , عروہ

حَدَّثَنِي يَحْيَی بْنُ بُکَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَکِبَ عَلَی حِمَارٍ عَلَی إِکَافٍ عَلَی قَطِيفَةٍ فَدَکِيَّةٍ وَأَرْدَفَ أُسَامَةَ وَرَائَهُ يَعُودُ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ قَبْلَ وَقْعَةِ بَدْرٍ فَسَارَ حَتَّی مَرَّ بِمَجْلِسٍ فِيهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ ابْنُ سَلُولَ وَذَلِکَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ عَبْدُ اللَّهِ وَفِي الْمَجْلِسِ أَخْلَاطٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُشْرِکِينَ عَبَدَةِ الْأَوْثَانِ وَالْيَهُودِ وَفِي الْمَجْلِسِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ فَلَمَّا غَشِيَتْ الْمَجْلِسَ عَجَاجَةُ الدَّابَّةِ خَمَّرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ أَنْفَهُ بِرِدَائِهِ قَالَ لَا تُغَبِّرُوا عَلَيْنَا فَسَلَّمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَقَفَ وَنَزَلَ فَدَعَاهُمْ إِلَی اللَّهِ فَقَرَأَ عَلَيْهِمْ الْقُرْآنَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ يَا أَيُّهَا الْمَرْئُ إِنَّهُ لَا أَحْسَنَ مِمَّا تَقُولُ إِنْ کَانَ حَقًّا فَلَا تُؤْذِنَا بِهِ فِي مَجْلِسِنَا وَارْجِعْ إِلَی رَحْلِکَ فَمَنْ جَائَکَ فَاقْصُصْ عَلَيْهِ قَالَ ابْنُ رَوَاحَةَ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاغْشَنَا بِهِ فِي مَجَالِسِنَا فَإِنَّا نُحِبُّ ذَلِکَ فَاسْتَبَّ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِکُونَ وَالْيَهُودُ حَتَّی کَادُوا يَتَثَاوَرُونَ فَلَمْ يَزَلْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی سَکَتُوا فَرَکِبَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَابَّتَهُ حَتَّی دَخَلَ عَلَی سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ فَقَالَ لَهُ أَيْ سَعْدُ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالَ أَبُو حُبَابٍ يُرِيدُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أُبَيٍّ قَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْفُ عَنْهُ وَاصْفَحْ فَلَقَدْ أَعْطَاکَ اللَّهُ مَا أَعْطَاکَ وَلَقَدْ اجْتَمَعَ أَهْلُ هَذِهِ الْبَحْرَةِ عَلَی أَنْ يُتَوِّجُوهُ فَيُعَصِّبُوهُ فَلَمَّا رَدَّ ذَلِکَ بِالْحَقِّ الَّذِي أَعْطَاکَ شَرِقَ بِذَلِکَ فَذَلِکَ الَّذِي فَعَلَ بِهِ مَا رَأَيْتَ

یحیی بن بکیر، لیث، عقیل، ابن شہاب، عروہ کہتے ہیں کہ اسامہ بن زید نے مجھ سے بیان کیا کہ نبی ایک گدھے پر سوار ہوئے جس کے پالان پر فدک کی چادر تھی اور اسامہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیچھے بٹھلایا ہوا تھا جنگ بدر سے پہلے سعد بن عبادہ کی عیادت کو نکلے، چلنے لگے یہاں تک کہ ایک مجلس کے پاس سے گزر ہوا جس میں عبداللہ بن ابی بن سلول تھا اور یہ اس کے مسلمان ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے اس مجلس میں مسلمان مشرکین بتوں کی پرستش کرنے والے اور یہود ملے جلے ہوئے تھے اسی مجلس میں عبداللہ بن رواحہ بھی تھے سواری کی گرد مجلس پر چھا گئی تو عبداللہ بن ابی نے اپنی ناک کو اپنی چادر سے لپیٹ لیا اور کہا کہ ہم پر گرد نہ اڑاؤ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کیا اور رک گئے اور سواری سے اتر پڑے اور ان لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا اور انہیں قرآن پڑھ کر سنایا عبداللہ بن ابی نے آپ سے کہا کہ اے آدمی تو جو کچھ کہتا ہے میں اس کو بہتر نہیں سمجھتا ہوں اگر وہ ٹھیک ہے تو میری مجلس میں مجھے تکلیف نہ دیا کرو اپنے گھر جاؤ اور جو شخص تمہارے گھر جائے اس سے بیان کیا کرو ابن رواحہ نے کہا ہاں! یا رسول اللہ آپ ہمارے پاس ہماری مجلسوں میں آیا کیجئے ہم اس کو پسند کرتے ہیں پھر مسلمانوں، مشرکوں اور یہودیوں میں گالی گلوچ شروع ہوگئی یہاں تک کہ وہ آپس میں لڑنے لگے اور نبی ان لوگوں کے پاس ٹھہرے رہے یہاں تک کہ جب لوگ خاموش ہو گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہوئے اور سعد بن عبادہ کے پاس تشریف لائے اور ان سے فرمایا کہ اے سعد! کیا تم نے نہیں سنا جو ابوحباب یعنی عبداللہ بن ابی نے کہا سعد نے کہا یا رسول اللہ! اس کو معاف کردیجئے اور اس سے درگزر کردیجئے آپ کو اللہ نے وہ چیز دی ہے جو آپ ہی کو دی ہے اس شہر کے لوگ جمع ہوئے تھے کہ اس کو تاج پہنائیں اور پگڑی باندھ دیں جب یہ اس کے سبب سے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملا ہے تو اس نے یہ کیا جو آپ نے دیکھا۔

Narrated Usama bin Zaid:
The Prophet rode a donkey having a saddle with a Fadakiyya velvet covering. He mounted me behind him and went to visit Sad bin 'Ubada, and that had been before the battle of Badr. The Prophet proceeded till he passed by a gathering in which 'Abdullah bin Ubai bin Salul was present, and that had been before 'Abdullah embraced Islam. The gathering comprised of Muslims, polytheists, i.e., isolators and Jews. 'Abdullah bin Rawaha was also present in that gathering. When dust raised by the donkey covered the gathering, 'Abdullah bin Ubai covered his nose with his upper garment and said, "Do not trouble us with dust." The Prophet greeted them, stopped and dismounted. Then he invited them to Allah (i.e., to embrace Islam) and recited to them some verses of the Holy Qur'an. On that, 'Abdullah bin Ubai said, "O man ! There is nothing better than what you say if it is true. Do not trouble us with it in our gathering, but return to your house, and if somebody comes to you, teach him there." On that 'Abdullah bin Rawaha said, Yes, O Allah's Apostle! Bring your teachings to our gathering, for we love that." So the Muslims, the pagans and the Jews started abusing each other till they were about to fight. The Prophet kept on quietening them till they became calm. Thereupon the Prophet mounted his animal and proceeded till he entered upon Sad bin Ubada. He said to him "O Sad! Have you not heard what Abu Hubab (i.e., 'Abdullah bin Ubai) said?" Sad said, 'O Allah's Apostle! Excuse and forgive him, for Allah has given you what He has given you. The people of this town (Medina decided unanimously to crown him and make him their chief by placing a turban on his head, but when that was prevented by the Truth which Allah had given you he ('Abdullah bin Ubai) was grieved out of jealously, and that was the reason which caused him to behave in the way you have seen."

یہ حدیث شیئر کریں