صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ بیماریوں کا بیان ۔ حدیث 647

مریض کا یہ کہنا کہ میرے پاس سے چلے جاؤ

راوی: ابراہیم بن موسی , ہشام , معمر , (دوسری سند) عبداللہ بن محمد , عبد الرزاق , معمر , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ ابن عباس

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مَعْمَرٍ و حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ فِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلُمَّ أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَ عَلَيْهِ الْوَجَعُ وَعِنْدَکُمْ الْقُرْآنُ حَسْبُنَا کِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ فَاخْتَصَمُوا مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَکْتُبْ لَکُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ فَلَمَّا أَکْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَکَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ إِنَّ الرَّزِيَّةَ کُلَّ الرَّزِيَّةِ مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَکْتُبَ لَهُمْ ذَلِکَ الْکِتَابَ مِنْ اخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ

ابراہیم بن موسی، ہشام، معمر، (دوسری سند) عبداللہ بن محمد، عبد الرزاق، معمر، زہری، عبیداللہ بن عبداللہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو اس وقت گھر میں بہت سے لوگ تھے جن میں حضرت عمر بن خطاب بھی تھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (کاغذ) لاؤ میں تمہارے لئے ایک تحریر لکھ دوں تاکہ اس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ نبی کو درد کی تکلیف ہے اور تمہارے پاس قرآن ہے ہم لوگوں کے لئے اللہ کی کتاب کافی ہے، اس وقت حاضرین میں اختلاف ہوا اور جھگڑنے لگے بعض کہنے لگے کہ کوئی کاغذ لا کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیدو تاکہ تمہیں کوئی تحریر لکھ دیں جس کے بعد تم گمراہ نہ ہو اور بعض وہی کہنے لگے جو حضرت عمر نے فرمایا تھا، جب زیادہ جھگڑا اور شور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہونے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہاں سے چلے جاؤ عبیداللہ، حضرت ابن عباس کا قول نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ سب سے بڑی مصیبت یہ ہوئی کہ لوگوں کا اختلاف اور شور وغل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی وصیت لکھنے کے درمیان حائل ہوگیا (اس کے سبب سے آپ وہ تحریر نہ لکھ سکے)

Narrated Ibn 'Abbas:
When Allah's Apostle was on his death-bed and in the house there were some people among whom was 'Umar bin Al-Khattab, the Prophet said, "Come, let me write for you a statement after which you will not go astray." 'Umar said, "The Prophet is seriously ill and you have the Qur'an; so the Book of Allah is enough for us." The people present in the house differed and quarrelled. Some said "Go near so that the Prophet may write for you a statement after which you will not go astray," while the others said as Umar said. When they caused a hue and cry before the Prophet, Allah's Apostle said, "Go away!" Narrated 'Ubaidullah: Ibn 'Abbas used to say, "It was very unfortunate that Allah's Apostle was prevented from writing that statement for them because of their disagreement and noise."

یہ حدیث شیئر کریں