باب
راوی: سوید , عبداللہ , مثنی بن صباح , عمرو بن شعیب , عبداللہ بن عمرو
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ الْمُثَنَّی بْنِ الصَّبَّاحِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَصْلَتَانِ مَنْ کَانَتَا فِيهِ کَتَبَهُ اللَّهُ شَاکِرًا صَابِرًا وَمَنْ لَمْ تَکُونَا فِيهِ لَمْ يَکْتُبْهُ اللَّهُ شَاکِرًا وَلَا صَابِرًا مَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَی مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَاقْتَدَی بِهِ وَمَنْ نَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَی مَنْ هُوَ دُونَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَی مَا فَضَّلَهُ بِهِ عَلَيْهِ کَتَبَهُ اللَّهُ شَاکِرًا صَابِرًا وَمَنْ نَظَرَ فِي دِينِهِ إِلَی مَنْ هُوَ دُونَهُ وَنَظَرَ فِي دُنْيَاهُ إِلَی مَنْ هُوَ فَوْقَهُ فَأَسِفَ عَلَی مَا فَاتَهُ مِنْهُ لَمْ يَکْتُبْهُ اللَّهُ شَاکِرًا وَلَا صَابِرًا
سوید، عبد اللہ، مثنی بن صباح، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دو خصلتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں ہوں گی۔ اللہ تعالیٰ اسے صابروشاکر لکھ دے گا اور جس میں نہیں ہوں گی اسے صابر شاکر نہیں لکھے گا۔ ایک یہ کہ دین کے معاملات میں اپنے سے بہتر کو دیکھے اور اس کی پیروی کرنے کی کوشش کرے دوسرے یہ کہ دنیاوی معاملات میں اپنے سے کمتر کی طرف دیکھے اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے کہ اس نے اسے اس پر فضیلت دی ہے۔ ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ شاکر اور صابر لکھ دیتے ہیں لیکن اگر کوئی شخص دینی معاملات میں اپنے سے کم ترکی طرف دیکھے اور دنیاوی معاملات میں اپنے سے بڑے لوگوں کی طرف دیکھے اور جو کچھ اسے نہیں ملا اس پر افسوس کرے تو اللہ تعالیٰ اسے شاکر اور صابر لوگوں میں نہیں لکھتے۔
Amr ibn Shu’ayb (RA) reported from his father, from his grandfather. Abdullah ibn Amr that he heard Allah’s Messenger (SAW) say “There are two characteristics which if anyone possesses then Allah records him among the grateful and the patient. And, if anyone does not possess them then Allah does not record him as grateful or patient. If anyone looks at one who is superior to him in religion and follows him, and looks at one who is inferior to him in worldly matters and thanks Allah, praises Allah, for giving him excellence over him, then Allah writes him down as grateful and patient. And if anyone looks in matters of religion at one who is inferior to him and in worldly affairs, at one who is superior to him and rues over what he undergoes then Allah does not write him down as grateful or patient.”
[Muslim 2963, Ibn e Majah 4142]