راہ اللہ میں (جہاد میں) پہرہ دینے کا ثواب
راوی: ابو توبہ معاویہ , ابن سلام , زید , سہل بن حنظلہ
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنِي السَّلُولِيُّ أَبُو کَبْشَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ سَهْلُ ابْنُ الْحَنْظَلِيَّةِ أَنَّهُمْ سَارُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَأَطْنَبُوا السَّيْرَ حَتَّی کَانَتْ عَشِيَّةً فَحَضَرْتُ الصَّلَاةَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَائَ رَجُلٌ فَارِسٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي انْطَلَقْتُ بَيْنَ أَيْدِيکُمْ حَتَّی طَلَعْتُ جَبَلَ کَذَا وَکَذَا فَإِذَا أَنَا بِهَوَازِنَ عَلَی بَکْرَةِ آبَائِهِمْ بِظُعُنِهِمْ وَنَعَمِهِمْ وَشَائِهِمْ اجْتَمَعُوا إِلَی حُنَيْنٍ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ تِلْکَ غَنِيمَةُ الْمُسْلِمِينَ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ ثُمَّ قَالَ مَنْ يَحْرُسُنَا اللَّيْلَةَ قَالَ أَنَسُ بْنُ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيُّ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَارْکَبْ فَرَکِبَ فَرَسًا لَهُ فَجَائَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبِلْ هَذَا الشِّعْبَ حَتَّی تَکُونَ فِي أَعْلَاهُ وَلَا نُغَرَّنَّ مِنْ قِبَلِکَ اللَّيْلَةَ فَلَمَّا أَصْبَحْنَا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی مُصَلَّاهُ فَرَکَعَ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ هَلْ أَحْسَسْتُمْ فَارِسَکُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَحْسَسْنَاهُ فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ يَلْتَفِتُ إِلَی الشِّعْبِ حَتَّی إِذَا قَضَی صَلَاتَهُ وَسَلَّمَ قَالَ أَبْشِرُوا فَقَدْ جَائَکُمْ فَارِسُکُمْ فَجَعَلْنَا نَنْظُرُ إِلَی خِلَالِ الشَّجَرِ فِي الشِّعْبِ فَإِذَا هُوَ قَدْ جَائَ حَتَّی وَقَفَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي انْطَلَقْتُ حَتَّی کُنْتُ فِي أَعْلَی هَذَا الشِّعْبِ حَيْثُ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ اطَّلَعْتُ الشِّعْبَيْنِ کِلَيْهِمَا فَنَظَرْتُ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ نَزَلْتَ اللَّيْلَةَ قَالَ لَا إِلَّا مُصَلِّيًا أَوْ قَاضِيًا حَاجَةً فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَوْجَبْتَ فَلَا عَلَيْکَ أَنْ لَا تَعْمَلَ بَعْدَهَا
ابو توبہ معاویہ، ابن سلام، زید، حضرت سہل بن حنظلہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جنگ حنین میں شریک ہوئے اور بہت لمبی منزل طے کی۔ جب تیسرا پہر ہوا تو نماز (ظہر) کا وقت ہو گیا۔ اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک نماز ہوا اتنے میں ایک سوار آیا اور بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گیا یہاں تک کہ فلاں فلاں پہاڑ پر چڑھا اچانک میں نے دیکھا کہ قبیلہ ہوازن کے لوگ ایک جگہ جمع ہیں اور ان کے ساتھ ان کے اونٹ بکریاں اور عورتیں بھی ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسکرائے اور فرمایا اگر اللہ نے چاہا تو کل کو وہ مسلمانوں کا مال غنیمت ہوں گے اس کے بعد آپ نے فرمایا آج رات ہمارا پہرہ کون دے گا؟ یہ سن کر انس بن ابی مرثد غنوی نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہرہ میں دوں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو پھر سوار ہو جا پس وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہوا اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو ہدایت کی کہ جا اس گھاٹی میں بلندی تک پہنچ اور خیال رہے کہ ہم رات میں تیری طرف سے دھوکہ نہ کھائیں۔ (یعنی پوری توجہ سے نگرانی کرنا ایسا نہ ہو کہ تیری غفلت سے ہمیں کوئی نقصان پہنچ جائے) جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لئے تشریف لے گئے اور دو رکعت (سنت) ادا فرمائیں اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا تم نے اپنے سوار کو دیکھا ہے؟ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے (ابھی تک) نہیں دیکھا۔ اس کے بعد نماز شروع ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھتے جاتے تھے اور کنکھیوں سے گھاٹی کی طرف بھی دیکھتے جاتے تھے۔ یہاں تک نماز پوری ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیر دیا اور فرمایا خوش ہو جاؤ! تمہارا سوار گیا ہے پس ہم بھی گھاٹی کے درختوں کی طرف دیکھنے لگے پس اچانک وہ سوار آتا ہوا نظر آیا اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے رک گیا۔ اس نے سلام کیا اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں یہاں سے چلا یہاں تک کہ میں گھاٹی کی اس بلندی تک پہنچ گیا جہاں تک پہنچنے کا حکم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیا تھا۔ جب صبح ہوئی تو دونوں گھاٹیوں پر چڑھا اور دیکھا لیکن مجھے (دشمن کا کوئی آدمی) نظر نہیں آیا۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے مزید استفسار فرمایا کیا تو رات میں گھوڑے سے اترا تھا؟ وہ بولا نہیں مگر صرف قضائے حاجت کے لئے۔ پس جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تو نے اپنے لئے جنت واجب کرلی اور اب اگر تو اس عمل کے بعد (کوئی نفلی عبادت) نہ کرے تو تیرا کوئی حرج نہ ہوگا۔
Narrated Sahl ibn al-Hanzaliyyah:
On the day of Hunayn we travelled with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and we journeyed for a long time until the evening came. I attended the prayer along with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).
A horseman came and said: Apostle of Allah, I went before you and climbed a certain mountain where saw Hawazin all together with their women, cattle, and sheep, having gathered at Hunayn.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) smiled and said: That will be the booty of the Muslims tomorrow if Allah wills. He then asked: Who will be on guard tonight?
Anas ibn AbuMarthad al-Ghanawi said: I shall , Apostle of Allah. He said: Then mount your horse. He then mounted his horse, and came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).
The Apostle of Allah said to him: Go forward to this ravine till you get to the top of it. We should not be exposed to danger from your side. In the morning the Apostle of of Allah (peace_be_upon_him) came out to his place of prayer, and offered two rak'ahs. He then said: Have you seen any sign of your horseman?
They said: We have not, Apostle of Allah. The announcement of the time for prayer was then made, and while the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) was saying the prayer, he began to glance towards the ravine. When he finished his prayer and uttered salutation, he said: Cheer up, for your horseman has come. We therefore began to look between the trees in the ravine, and sure enough he had come.
He stood beside the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), saluted him and said: I continued till I reached the top of this ravine where the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) commanded me, and in the morning I looked down into both ravines but saw no one.
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) asked him: Did you dismount during the night?
He replied: No, except to pray or to relieve myself. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: You have ensured your entry to (Paradise). No blame will be attached to you supposing you do not work after it.