عذر کی بنیاد پر جہاد میں عدم شرکت جائز ہے
راوی: موسی بن اسمعیل , حماد , حمید , موسیٰ بن انس , انس بن مالک
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ مُوسَی بْنِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ تَرَکْتُمْ بِالْمَدِينَةِ أَقْوَامًا مَا سِرْتُمْ مَسِيرًا وَلَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَةٍ وَلَا قَطَعْتُمْ مِنْ وَادٍ إِلَّا وَهُمْ مَعَکُمْ فِيهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ يَکُونُونَ مَعَنَا وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ حَبَسَهُمْ الْعُذْرُ
موسی بن اسماعیل، حماد، حمید، موسیٰ بن انس، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ (ایک مرتبہ دوران جہاد) جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم مدینہ میں کچھ لوگوں کو چھوڑ آئے ہو۔ مگر جس قدر تم چلو گے اور جس قدر تم خرچ کرو گے اللہ کی راہ میں جس قدر وادی طے کرو گے وہ لوگ اجرو ثواب میں تمہارے ساتھ شریک ہوں گے۔ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! وہ ہمارے ساتھ کیسے ہو سکتے ہیں جبکہ وہ مدینہ میں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کو عذر نے روک دیا۔