آیت قرآنی ولاتلقوابایدیکم الی التہلکہ کا مفہوم
راوی: احمد بن عمر بن سرج , ابن وہب , حیوۃة بن شرخ , ابن لہیعہ , یزید بن ابی حبیب , اسلم ابوعمران
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ وَابْنِ لَهِيعَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَسْلَمَ أَبِي عِمْرَانَ قَالَ غَزَوْنَا مِنْ الْمَدِينَةِ نُرِيدُ الْقُسْطَنْطِينِيَّةَ وَعَلَی الْجَمَاعَةِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ وَالرُّومُ مُلْصِقُو ظُهُورِهِمْ بِحَائِطِ الْمَدِينَةِ فَحَمَلَ رَجُلٌ عَلَی الْعَدُوِّ فَقَالَ النَّاسُ مَهْ مَهْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُلْقِي بِيَدَيْهِ إِلَی التَّهْلُکَةِ فَقَالَ أَبُو أَيُّوبَ إِنَّمَا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِينَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ لَمَّا نَصَرَ اللَّهُ نَبِيَّهُ وَأَظْهَرَ الْإِسْلَامَ قُلْنَا هَلُمَّ نُقِيمُ فِي أَمْوَالِنَا وَنُصْلِحُهَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی وَأَنْفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيکُمْ إِلَی التَّهْلُکَةِ فَالْإِلْقَائُ بِالْأَيْدِي إِلَی التَّهْلُکَةِ أَنْ نُقِيمَ فِي أَمْوَالِنَا وَنُصْلِحَهَا وَنَدَعَ الْجِهَادَ قَالَ أَبُو عِمْرَانَ فَلَمْ يَزَلْ أَبُو أَيُّوبَ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ حَتَّی دُفِنَ بِالْقُسْطَنْطِينِيَّةِ
احمد بن عمر بن سرج، ابن وہب، حیوۃة بن شرخ، ابن لہیعہ، یزید بن ابی حبیب، حضرت اسلم ابوعمران سے روایت ہے کہ ہم مدینہ سے بغرض جہاد نکلے ہمارا ارادہ (روم کے دارالسلطنت) قسطنطنیہ پر چڑھائی کرنے کا تھا ہماری فوج کے سردار عبدالرحمن بن خالد بن ولید تھے (جب ہم قسطنطنیہ پہنچے تو) رومی اپنے شہر قسطنطنیہ کی دیوار سے پشت لگائے کھڑے تھے (یعنی مقابلہ کے لئے پوری طرح تیار تھے) ہم میں سے ایک شخص نے تن تنہا دشمن پر حملہ کرنا چاہا۔ لوگوں نے کہا ارے یہ کیا کرتا ہے؟ لا الہ الا اللہ تو اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالتا ہے یہ سن کر حضرت ابوایوب انصاری نے جواب میں فرمایا یہ آیت تو ہم انصار کی شان میں نازل ہوئی تھی (قصہ یہ ہے کہ) جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدد فرمائی اور اسلام کو غلبہ عطا فرما دیا تو ہم نے اپنے دلوں میں سوچا کہ (اب چونکہ مقصد پورا ہو چکا ہے اس لئے اب جہاد کی کیا ضرورت ہے) اب تو ہمیں اپنے اموال (اونٹوں اور باغوں) میں رہنا چاہئے اور ان کی درستگی کرنے چاہئے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (وَاَنْفِقُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَلَا تُلْقُوْا بِاَيْدِيْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ) 2۔ البقرۃ : 195) یعنی اللہ کے راستہ میں خرچ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو تو اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے کا مطلب یہ تھا کہ ہم اپنے اموال میں مگن رہیں اور ان کی درستگی میں لگے رہیں اور جہاد چھوڑ دیں (یعنی جہاد کرنا ہلاکت نہیں بلکہ ترک جہاد ہلاکت ہے) ابوعمران کہتے ہیں کہ ابوایوب انصاری ساری زندگی اللہ کے راستہ میں جہاد ہی کرتے رہے یہاں تک کہ قسطنطنیہ میں دفن ہوئے۔
Narrated AbuAyyub:
AbuImran said: We went out on an expedition from Medina with the intention of (attacking) Constantinople. AbdurRahman ibn Khalid ibn al-Walid was the leader of the company. The Romans were just keeping their backs to the walls of the city. A man (suddenly) attacked the enemy.
Thereupon the people said: Stop! Stop! There is no god but Allah. He is putting himself into danger.
AbuAyyub said: This verse was revealed about us, the group of the Ansar (the Helpers). When Allah helped His Prophet (peace_be_upon_him) and gave Islam dominance, we said (i.e. thought): Come on! Let us stay in our property and improve it.
Thereupon Allah, the Exalted, revealed, "And spend of your substance in the cause of Allah, and make not your hands contribute to (your destruction)". To put oneself into danger means that we stay in our property and commit ourselves to its improvement, and abandon fighting (i.e. jihad).
AbuImran said: AbuAyyub continued to strive in the cause of Allah until he (died and) was buried in Constantinople.