تیراندازی کی فضیلت
راوی: سعید بن منصور , عبداللہ بن مبارک , عبدالرحمن بن یزید بن جابر , عقبہ بن عامر
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنْبِلَهُ وَارْمُوا وَارْکَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْکَبُوا لَيْسَ مِنْ اللَّهْوِ إِلَّا ثَلَاثٌ تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتُهُ أَهْلَهُ وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ وَمَنْ تَرَکَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَکَهَا أَوْ قَالَ کَفَرَهَا
سعید بن منصور، عبداللہ بن مبارک، عبدالرحمن بن یزید بن جابر، حضرت عقبہ بن عامر سے روایت ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ ایک تیر کے سبب تین آدمیوں کو جنت میں داخل کرے گا ایک اس کے بنانے والے کو جو کہ اپنے پیشہ میں ثواب کی امید رکھے گا۔ دوسرا تیر پھینکنے والے کو (یعنی جو دوران جنگ تیر استعمال کرے گا) تیسرے اس شخص کو جو تیر انداز کو تیر اٹھا کر دیتا ہے پس تیر اندازی کرو اور سواری کرو (یعنی تیر اندازی اور گھوڑ سواری سیکھو) لیکن میرے نزدیک سواری کی نسبت تیر اندازی زیادہ پسندیدہ ہے (کیونکہ تیر اندازی پیادہ بھی کر سکتا ہے) (ہمارے دین میں) کوئی کھیل نہیں ہے مگر تین چیزیں ایک اپنے گھوڑے کی تربیت کرنا۔ دوسرے بیوی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ۔ تیسرے اپنے تیر کمان سے تیر اندازی کرنا اور جو شخص تیر اندازی سیکھنے کے بعد اس کو غیر اہم سمجھ کر چھوڑ دے تو اس کو جان لینا چاہئے کہ تیر اندازی ایک نعمت تھی جو اس نے چھوڑ دی یا یہ فرمایا اس نے نعمت کی ناقدری کی۔
Narrated Uqbah ibn Amir:
I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: Allah, Most High, will cause three persons to enter Paradise for one arrow: the maker when he has a good motive in making it, the one who shoots it, and the one who hands it; so shoot and ride, but your shooting is dearer to me than your riding. Everything with which a man amuses himself is vain except three (things): a man's training of his horse, his playing with his wife, and his shooting with his bow and arrow. If anyone abandons archery after becoming an adept through distaste for it, it is a blessing he has abandoned; or he said: for which he has been ungrateful.