سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 767

ظالم حاکموں کے ساتھ مل کر جہاد کرنا جائز ہے

راوی: سعید بن منصور , ابومعاویہ , جعفر بن برقان , یزید بن ابی شیبہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي نُشْبَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مِنْ أَصْلِ الْإِيمَانِ الْکَفُّ عَمَّنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا نُکَفِّرُهُ بِذَنْبٍ وَلَا نُخْرِجُهُ مِنْ الْإِسْلَامِ بِعَمَلٍ وَالْجِهَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِي اللَّهُ إِلَی أَنْ يُقَاتِلَ آخِرُ أُمَّتِي الدَّجَّالَ لَا يُبْطِلُهُ جَوْرُ جَائِرٍ وَلَا عَدْلُ عَادِلٍ وَالْإِيمَانُ بِالْأَقْدَارِ

سعید بن منصور، ابومعاویہ، جعفر بن برقان، یزید بن ابی شیبہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تین باتیں ایمان کی جڑ اور بنیاد ہیں اول یہ کہ جو شخص لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کا قائل ہو اپنے ہاتھ اور زبان کو ان سے بچانا کسی کو گناہ کی بناء پر اس کی تکفیر نہ کرنا یعنی کسی عمل کی بناء پر اس کو دائرہ اسلام سے خارج نہ سمجھنا دوسرے جہاد جاری ہے میری بعثت کے وقت سے جہاں تک کہ میری امت کا آخری شخص قتال کرے گا دجال سے اور (یاد رکھو) جہاد کو کوئی چیز باطل نہیں کر سکتی نہ ظالم کا ظلم اور نہ عادل کا عدل تیسرے تقدیر پر ایمان رکھنا۔

Narrated Anas ibn Malik:
The Prophet (peace_be_upon_him) said: Three things are the roots of faith: to refrain from (killing) a person who utters, "There is no god but Allah" and not to declare him unbeliever whatever sin he commits, and not to excommunicate him from Islam for his any action; and jihad will be performed continuously since the day Allah sent me as a prophet until the day the last member of my community will fight with the Dajjal (Antichrist). The tyranny of any tyrant and the justice of any just (ruler) will not invalidate it. One must have faith in Divine decree.

یہ حدیث شیئر کریں