مال غنیمت اور اجر آخرت کے لئے جہاد کرنا
راوی: احمد بن صالح , اسد بن موسی , معاویہ بن صالح , ضمرہ بن زغب الدیاری
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَی حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنِي ضَمْرَةُ أَنَّ ابْنَ زُغْبٍ الْإِيَادِيَّ حَدَّثَهُ قَالَ نَزَلَ عَلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَوَالَةَ الْأَزْدِيُّ فَقَالَ لِي بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَغْنَمَ عَلَی أَقْدَامِنَا فَرَجَعْنَا فَلَمْ نَغْنَمْ شَيْئًا وَعَرَفَ الْجَهْدَ فِي وُجُوهِنَا فَقَامَ فِينَا فَقَالَ اللَّهُمَّ لَا تَکِلْهُمْ إِلَيَّ فَأَضْعُفَ عَنْهُمْ وَلَا تَکِلْهُمْ إِلَی أَنْفُسِهِمْ فَيَعْجِزُوا عَنْهَا وَلَا تَکِلْهُمْ إِلَی النَّاسِ فَيَسْتَأْثِرُوا عَلَيْهِمْ ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَی رَأْسِي أَوْ قَالَ عَلَی هَامَتِي ثُمَّ قَالَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ إِذَا رَأَيْتَ الْخِلَافَةَ قَدْ نَزَلَتْ أَرْضَ الْمُقَدَّسَةِ فَقَدْ دَنَتْ الزَّلَازِلُ وَالْبَلَابِلُ وَالْأُمُورُ الْعِظَامُ وَالسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنْ النَّاسِ مِنْ يَدِي هَذِهِ مِنْ رَأْسِکَ
احمد بن صالح، اسد بن موسی، معاویہ بن صالح، حضرت ضمرہ بن زغب الدیاری سے روایت ہے کہ عبداللہ بن حوالہ ہمارے مہمان ہوئے تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک مرتبہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں پاپیادہ ایک غزوہ کے لئے روانہ فرمایا تاکہ ہم مال غنیمت حاصل کریں آخر کار ہم اس حال میں واپس ہوئے کہ مال غنیمت میں سے ہمیں کچھ بھی ہاتھ نہ لگا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمارے چہروں سے مشقت اور تھکن کے آثار محسوس فرما لئے پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور یوں گویا ہوئے اے اللہ! تو ان کو اس طرح میرے حوالہ مت کر کہ ان کی خبر گیری سے عاجز رہ جائیں اور خود ان کو ان کے حوالہ بھی مت کر کہ وہ اس سے عاجز رہ جائیں اور دوسرے لوگوں کے بھی حوالہ مت کر کہ وہ اپنے آپ کو برتر سمجھنے لگیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر دست مبارک پھیرا اور فرمایا اے ابن حوالہ جب تو خلافت کو ارض مقدس (شام) میں اترتا دیکھے تو سمجھ لے کہ زلزلے مصائب اور حوادث قریب آ گئے اور اس دن قیامت لوگوں سے اس قدر قریب ہوگی جس قدر تیرے سر سے میرا ہاتھ ہے۔
Narrated Abdullah ibn Hawalah al-Azdi:
The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent us on foot to get spoil, but we returned without getting any. When he saw the signs of distress on our faces, he stood up on our faces and said: O Allah, do not put them under my care, for I would be too weak to care for them; do not put them in care of themselves, for they would be incapable of that, and do not put them in the care of men, for they would choose the best things for themselves. He then placed his hand on my head and said: Ibn Hawalah, when you see the caliphate has settled in the holy land, earthquakes, sorrows and serious matters will have drawn near and on that day the Last Hour will be nearer to mankind than this hand of mine is to your head.