امت محمدی کی خصوصیت :
راوی:
وعن عمرو بن قيس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " نحن الآخرون ونحن السابقون يوم القيامة وإني قائل قولا غير فخر : إبراهيم خليل الله وموسى صفي الله وأنا حبييب الله ومعي لواء الحمد يوم القيامة وإن الله وعدني في أمتي وأجارهم من ثلاث : لا يعمهم بسنة ولا يستأصلهم عدو ولا يجمعهم على ضلالة " . رواه الدارمي
اور حضرت عمرو بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (دنیا میں ظہور وجود کے اعتبار سے ) ہم آخر میں ہیں لیکن قیامت کے دن ( جنت میں داخل ہونے اور اعلیٰ مراتب ودرجات کے اعتبار سے ) ہم اول ہوں گے ، اور میں تم سے ایک بات کہتا ہوں اور اس بات کے کہنے سے اظہار فخر مقصود نہیں ہے ( بلکہ ایک حقیقت کا اظہار مقصود ہے اور وہ یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السلام تو اللہ کے خلیل ہیں ، موسی علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ ہیں اور میں اللہ کا حبیب ہوں کہ دنیا وآخرت میں میری حیثیت محب کی بھی ہے اور محبوب کی بھی ) اور قیامت کے دن ( مقام محمود میں ) حمد کا پر چم میرے پاس ہوگا ( جو میرے احمد اور محمد ہونے کی علامت ہوگا ) نیز اللہ تعالیٰ نے میری امت کو (خیر کثیر عطا کرنے کا اور تین چیزوں سے بچانے کا وعدہ کیا ہے ایک تو یہ کہ وہ مسلمانوں کو عام قحط میں ہلاک نہیں کرے گا دوسرے یہ کہ کوئی دشمن ان کا استیصال نہ کرسکے گا یعنی دشمنان اسلام سارے مسلمانوں کو نیست ونابود نہ کرسکیں گے اور تیسرے یہ کہ تمام مسلمان کسی گمراہی پر اتفاق نہیں کریں گے یعنی یہ ممکن نہیں ہوگا کہ ساری اسلامی دنیا کسی ایسی بات پر اتفاق کرلے جو گمراہی کا باعث ہو۔ (دارمی )