سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 772

جو شخص اسلام لانے کے فوراً بعد اللہ کے راستے میں مارا جائے

راوی: موسی بن اسمعیل , حماد , محمد بن عمرو , ابوسلمہ , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنْ عَمْرَو بْنَ أُقَيْشٍ کَانَ لَهُ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَکَرِهَ أَنْ يُسْلِمَ حَتَّی يَأْخُذَهُ فَجَائَ يَوْمُ أُحُدٍ فَقَالَ أَيْنَ بَنُو عَمِّي قَالُوا بِأُحُدٍ قَالَ أَيْنَ فُلَانٌ قَالُوا بِأُحُدٍ قَالَ فَأَيْنَ فُلَانٌ قَالُوا بِأُحُدٍ فَلَبِسَ لَأْمَتَهُ وَرَکِبَ فَرَسَهُ ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَهُمْ فَلَمَّا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ قَالُوا إِلَيْکَ عَنَّا يَا عَمْرُو قَالَ إِنِّي قَدْ آمَنْتُ فَقَاتَلَ حَتَّی جُرِحَ فَحُمِلَ إِلَی أَهْلِهِ جَرِيحًا فَجَائَهُ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ فَقَالَ لِأُخْتِهِ سَلِيهِ حَمِيَّةً لِقَوْمِکَ أَوْ غَضَبًا لَهُمْ أَمْ غَضَبًا لِلَّهِ فَقَالَ بَلْ غَضَبًا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فَمَاتَ فَدَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَا صَلَّی لِلَّهِ صَلَاةً

موسی بن اسماعیل، حماد، محمد بن عمرو، ابوسلمہ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ عمرو بن اقیش کو زمانہ جاہلیت کا سود لینا تھا اس لئے انہوں نے اس کی وصول یابی سے پہلے اسلام لانا پسند نہ کیا (کیونکہ اسلام لانے کے بعد سود لینے کی اجازت نہیں ہے) پھر وہ جنگ احد کے دن آئے اور پوچھا میرے چچا کے بیٹے کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا احد میں پس انہوں نے زرہ پہنی اور گھوڑے پر سوار ہوئے اور ان کی طرف متوجہ ہوئے جب مسلمانوں نے ان کو دیکھا تو کہا کہ ہم سے الگ رہو انہوں نے کہا میں ایمان لا چکا ہوں پھر انہوں نے کافروں سے جنگ کی یہاں تک کہ زخمی ہو گئے اور زخموں کی حالت میں گھر پہنچائے گئے وہاں حضرت سعد بن معاذ ان کے پاس پہنچے اور ان کی بہن سلیہ سے کہا ذرا اپنے بھائی سے پوچھو کہ (تم کیوں لڑے؟) اپنی قوم کی طرف داری میں یا اس وجہ سے کہ تمہیں ان پر کسی وجہ سے غصہ تھا یا اللہ کے غصہ سے ڈر کر؟ انہوں نے کہا میں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غصہ سے ڈر کر یہ قدم اٹھایا (یعنی میرا جنگ میں شریک ہونا کسی ذاتی غرض یا ذاتی دشمنی کی وجہ سے نہ تھا بلکہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناراضگی سے بچنے کے لئے اور ان کی رضاء حاصل کرنے کے لئے تھا) اس کے بعد ان کا انتقال ہو گیا اور جنت میں داخل ہوئے حالانکہ انہوں نے ایک نماز بھی نہ پڑھی تھی۔

Narrated AbuHurayrah:
Amr ibn Uqaysh had given usurious loans in pre-Islamic period; so he disliked to embrace Islam until he took them. He came on the day of Uhud and asked: Where are my cousins? They (the people) replied: At Uhud. He asked: Where is so-and-so? They said: At Uhud. He asked: Where is so-and-so? They said: At Uhud. He then put on his coat of mail and rode his horse; he then proceeded towards them. When the Muslims saw him, they said: Keep away, Amir. He said: I have become a believer. He fought until he was wounded. He was then taken to his family wounded. Sa'd ibn Mu'adh came to his sister: Ask him (whether he fought) out of partisanship, out of anger for them, or out of anger for Allah. He said: Out of anger of Allah and His Apostle. He then died and entered Paradise. He did not offer any prayer for Allah.

یہ حدیث شیئر کریں