تورات میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کا ذکر :
راوی:
عن عبد الله بن سلام قال : مكتوب في التوراة صفة محمد وعيسى بن مريم يدفن معه قال أبو مودود : وقد بقي في البيت موضع قبره رواه الترمذي
اور حضرت عبداللہ بن سلام کہتے ہیں کہ تورات میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف کا ذکر ہے اور یہ بھی لکھا ہواہے کہ عیسی ابن مریم علیہ السلام کے حجرہ اقدس میں جمع کئے جائیں گئے ۔ حضرت ابومودود رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں ) کا بیان ہے کہ (حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ) حجرہ مبارک میں (جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم زیر زمین آرام فرماہیں ) ایک قبر کی جگہ باقی ہے (ترمذی)
تشریح :
حجرہ مبارک میں جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما مدفون ہیں ، تینوں قبروں کی ترتیب اس طرح ہے کہ سب سے آگے قبلہ کی جانب سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک ہے اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبر اس طرح ہے کہ جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سینہ مبارک ہے وہاں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سر ہے ، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبر کے بعد حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قبر اس طرح ہے کہ جہاں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سینہ مبارک ہے وہاں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سر ہے اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں ایک قبر کی جگہ خالی ہے اس جگہ میں متعدد صحابہ نے دفن ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن خواہش وقصد کے باوجود کسی کو وہاں دفن ہونا نصیب نہ ہوا ، اس سے معلوم ہوا کہ قدرت کی حکمت اس جگہ کو خالی رکھنے ہی میں تھی تاکہ آخر زمانہ میں حضرت عیسی علیہ السلام اسی جگہ دفن کئے جائیں ۔چنانچہ ایک روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام (اس دنیا میں اپنی عمر کے آخری حصہ میں پہنچیں گے تو حج بیت اللہ کے لئے مکہ معظمہ تشریف لے جائیں گے وہاں سے واپس آرہے ہوں گے کہ مکہ اور مدینہ کے درمیان انتقال فرما جائیں گے اور ان کی نعش مبارک مدینہ منورہ لائی جائے گی جہاں روضہ اقدس نبوی میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پہلو میں دفن کئے جائیں گے ۔ اس طرح یہ دونوں صحابی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونبیوں کے درمیان تاقیامت آرام فرما رہینگے ۔