شوہر اور بیوی میں سے کسی ایک کے مسلمان ہونے اور لڑکے کا اختیار
راوی: محمد بن عبدالاعلی , خالد , ابن جریج , زیاد , ہلال بن اسامہ , میمونہ ا
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي زِيَادٌ عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ قَالَ بَيْنَا أَنَا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ فَقَالَ إِنَّ امْرَأَةً جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ فِدَاکَ أَبِي وَأُمِّي إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ فَجَائَ زَوْجُهَا وَقَالَ مَنْ يُخَاصِمُنِي فِي ابْنِي فَقَالَ يَا غُلَامُ هَذَا أَبُوکَ وَهَذِهِ أُمُّکَ فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ فَانْطَلَقَتْ بِهِ
محمد بن عبدالاعلی، خالد، ابن جریج، زیاد، حضرت ہلال بن اسامہ ابی میمونہ سے روایت کرتے ہیں کہا ابی میمونہ نے کہ ایک دن ہم لوگ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس تھے تو ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان فرمایا کہ ایک خاتون ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا میرے والدین آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہو جائیں۔ میرا معاملہ یہ ہے کہ میرا شوہر میرے بچے کو مجھ سے لینے کا ارادہ کرتا ہے اور اس بچے سے مجھ کو نفع ہے اور وہ مجھ کو قبیلہ ابی عبسہ کے کنویں کا پانی بھی پلاتا ہے اس دوران اس خاتون کا شوہر بھی آ گیا اور کہنے لگا کہ میرے لڑکے کے سلسلہ میں کون شخص جھگڑ رہا ہے؟ آپ نے (لڑکے سے) فرمایا اے بیٹے یہ تیرا والد ہے اور یہ تیری والدہ ہے ان دونوں میں سے جس کا تیرا دل چاہے اس کا ہاتھ تھام لے چنانچہ لڑکے نے اپنی ماں کا ہاتھ تھام لیا اور اس کو اپنے ساتھ لے گئی۔
It was narrated from ‘Abdul Hamid bin Salamah Al-Ansari, from his father, from his grandfather, that he became Muslim but his wife refused to become Muslim. A young son of theirs, who had not yet reached puberty, came, and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم seated the father on one side and the mother on the other side, and he gave him the choice. He said: “Allah, guide him,” and (the child) went to his father. (Hasan)