مطلقہ خواتین کی عدت سے متعلق جو آیت کریمہ ہے اس میں سے کون کون سی خواتین مستثنی ہیں۔
راوی: زکریا بن یحیی , اسحاق بن ابراہیم , علی بن حسین بن واقد , ابیہ , یزید , عکرمہ , ابن عباس
أَخْبَرَنَا زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ أَنْبَأَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا وَقَالَ وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَکَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ الْآيَةَ وَقَالَ يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَائُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْکِتَابِ فَأَوَّلُ مَا نُسِخَ مِنْ الْقُرْآنِ الْقِبْلَةُ وَقَالَ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوئٍ وَقَالَ وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنْ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِکُمْ إِنْ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ فَنُسِخَ مِنْ ذَلِکَ قَالَ تَعَالَی وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَکُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا
زکریا بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، علی بن حسین بن واقد، اپنے والد سے، یزید، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا بیان میں آیت کریمہ" مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا " یعنی جو موقوف کرتے ہیں ہم کوئی آیت کریمہ یا بھلا دیتے ہیں تو ہم اس سے بہتر یا اس کے برابر پہنچاتے ہیں اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے" وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَکَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ " جس وقت ہم بدلتے ہیں ایک آیت کریمہ کی جگہ دوسری آیت کریمہ اور اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے جو نازل کرتا ہے تو (اس بات پر) وہ (کافر) لوگ کہتے ہیں کہ تو تو بنا لاتا ہے یوں نہیں لیکن ان میں سے بہت سے لوگوں کو کوئی خبر نہیں ہے اور فرمایا " يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَائُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْکِتَابِ "ترجمہ اور اللہ تعالیٰ مٹاتا ہے جو وہ چاہتا ہے اور ثابت کرتا ہے جو چاہتا ہے اور اس کے پاس ہے اصل کتاب، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ سب سے پہلے قرآن میں جو (حکم) منسوخ ہوا وہ قبلہ ہے۔ پھر انہوں نے ارشاد باری تعالیٰ" وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوئٍ " تلاوت فرمائی یعنی مطلقہ خواتین تین حیض تک عدت گزاریں اور یہ آیت کریمہ" وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنْ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِکُمْ إِنْ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ " یعنی جو عورتیں حیض سے نا امید ہو چکی ہیں تو اگر تم کو شک ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے یہ دونوں آیتیں پڑھنے کے بعد ابن عباس فرماتے ہیں پھر منسوخ ہوگیا اس میں سے بھی اور فرمایا اللہ تعالیٰ نے وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ یعنی اگر طلاق دو ان کو ہاتھ لگانے سے پہلے فَمَا لَکُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا سو ان پر حق نہیں تمہارا عدت میں بٹھانا کہ گنتی پوری کرواؤ ان سے۔
‘Ubadah bin Al-Walid bin ‘Ubadah bin As-Samit narrated from Rubayy’ bint Mu’awwidh. He said: “I said to her: ‘Tell me your Hadith.’ She said: ‘I was separated from husband by Khul’, then I came to ‘Uthman and asked him: What ‘Iddah do I have to observe? He said: You do not have to observe any ‘Iddah, unless you had intercourse with him recently, in which case you should stay with him until you have menstruated. He said: In that I am following the ruling of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم concerning Mariam Al-Maghaliyyah, who was married to Thabit bin Qais and was separated by Khul’a from him.” (Hasan)